واشنگٹن : امریکی ماہرین نے کرونا کی خاموش علامات کا پتہ چلانے کےلیے ایسی ڈیوائسز تیار کی ہے جو وائرس کی چھپی نشانیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔
کرونا وائرس کی تیسری لہر دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے جس کے سدباب کےلیے دنیا کی بڑی بڑی دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے ویکسین کی تیاری آخری مراحل میں ہے اور کچھ ممالک نے ویکسینیشن کا عمل شروع کردیا ہے۔
اس کے باوجود وبا رکنے کا نام نہیں لے رہی، جس کی اصل وجہ کرونا کی نشانیاں نمودار نہ ہونا ہے، بہت سے ایسے کرونا مریض ہیں جن میں نشانیاں ہی نمودار نہیں ہوتی اور جب کرونا کے مثبت آنے کا پتہ چلتا ہے بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے کرونا کی خاموش نشانیوں کا سراغ لگانے کےلیے اے آی ٹیکنالوجی پر مبنی ایسی ڈیوائس کی منظوری دی ہے، یہ وائرس کی چھپی نشانیوں کی نشاندہی مختلف رنگوں کی روشنی کے ذریعے کرتی ہے۔
ٹائیگر ٹیک کووڈ پلس مانیٹر نامی یہ ڈیوائس آرم بینڈ کی طرح ہے جس میں لائٹ سنسرز اور ایک چھوٹے کمپیوٹر پراسیسر موجود ہیں جو وائرس کی مختلف نشانیوں پر نظر رکھتا ہے۔
یہ ڈیوائس بازو پر باندھی جاتی ہے جس میں لگے سنسرز خون کی روانی سے نبض کے سگنلز اکٹھے کرکے معلومات کو جمع کرکے مشین لرننگ ماڈل سے گزارتا ہے، جس کی مدد سے مشین مختلف رنگوں کی روشنی کی صورت میں نشانیاں بتاتی ہے۔
واضح رہے کہ یہ مشین ایسے مریضوں کےلیے تیار کی گئی ہے جن میں کرونا کی نشانیاں ظاہر نہیں ہوتی۔
اس آرم بینڈ کی آزمائش ہسپتالوں اور اسکولوں میں کی گئی تھی اور ہر جگہ ملتے جلتے نتائج سامنے آئے تھے۔
ہسپتالوں میں اس ڈیوائس نے کووڈ 19 کی نشانیوں کو 98.6 فیصد تک درست شناخت کیا تھا جبکہ اسکولوں میں یہ شرح 94.5 فیصد رہی تھی۔