میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ کی ایک یونیورسٹی نے محض لکڑی کے برادے سے ایسا بایو پلاسٹک بنایا ہے جو تین ماہ کے اندر گھل کر ختم ہوجاتا ہے اور عام پلاسٹک کی طرح ہزاروں برس تک ماحول میں موجود نہیں رہتا۔
رپورٹس کے مطابق یہ پلاسٹک مضبوط بھی ہے اور لچکدار بھی۔ جب اسے مٹی میں دفنایا گیاتو دو ہفتے بعد چٹخنے لگا اور تین ماہ میں مکمل طور پر غائب ہوگیا۔ اس میں بھاری مائع بھرا گیا اور سامان اٹھانے کا کامیاب تجربہ بھی کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق اس سے قبل جو بھی بایوپلاسٹک بنائے گئے وہ نہایت کمزور اور غیرلچکدار تھے۔ اسی بنا پر لکڑی کے چورے سے بنا یہ نیا پلاسٹک بہت اچھا ثابت ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب اسے بنانے کا طریقہ بہت سادہ اور کم خرچ بھی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گھلنے کے عمل کے دوران ایک لمحہ ایسا بھی آتا ہے جب پلاسٹک مائع بننے لگتا ہے اور دوبارہ شروعات کی طرح گاڑھے محلول میں ڈھل جاتا ہے۔ اس لمحے اسے دوبارہ صاف کرکے پلاسٹک میں بدلا جاسکتا ہے۔ اس طرح ایک جانب یہ حیاتیاتی طور پر تلف ہوتا ہے اور بازیافت (ری سائیکل) بھی کیا جاسکتا ہے۔