پشاور ہائی کورٹ نے مختصر ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر سے پابندی ختم کر دی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ٹک ٹاک کھول دیں لیکن غیر اخلاقی مواد اپلوڈ نہیں ہونا چاہیے۔
پشاور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپلوڈ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، ڈی جی پی ڈی اے، ڈائریکٹر لیگل پی ٹی اے، پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود اور درخواست گزار کی وکیل سارہ علی خان عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس قیصر رشید نے ڈی جی پی ڈی اے سے استفسار کیا ڈی جی صاحب اب تک کیا ایکشن لیا ہے۔ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ٹک ٹاک انتظامیہ کے ساتھ دوبارہ مسئلے کو اٹھایا ہے۔
ڈی جی پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک نے فوکل پرسن بھی ہائر کیا ہے، غیر اخلاقی اور غیر قانونی چیزیں اپلوڈ ہونگی ان کو دیکھیں گے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں کیساتھ ایسا سسٹم ہو جو اچھے اور برے میں تفریق کرے، پی ٹی اے ایکشن لے گی تو پھر لوگ ایسی ویڈیوز اپلوڈ نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹک ٹاک کھول دیں، لیکن غیر اخلاقی مواد اپلوڈ نہیں ہونا چاہیئے، پی ٹی اے ایکشن لے گی تو لوگوں پھر ایسے ویڈیوز اپلوڈ نہیں کرے گے، جب لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ پی ٹی اے ہمارے خلاف ایکشن لے رہی ہے تو پھر وہ ایسی چیزیں اپلوڈ نہیں کرے گے۔
عدالتِ عالیہ نے ٹک ٹاک دوبارہ کھولنے اجازت دیتے ہوئے پی ٹی اے کو غیر اخلاق مواد روکنے کے لئے مزید اقدامات کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے ڈی جی پی ٹی اے کو آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 25 مئی تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ ٹک ٹاک ایپ کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا تھا کہ ٹک ٹاک پر جو ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں وہ ہمارے معاشرے میں قابلِ قبول نہیں۔