ویتنام: ویتنامی اور اسرائیلی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ جگنو خود کو چمگادڑوں سے بچانے کےلیے ایک مخصوص انداز میں آواز کی ایسی لہریں خارج کرتے ہیں جنہیں انسانی کان نہیں سن سکتے۔
آواز کی ان لہروں کی فریکوینسی (تعدد) اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ وہ انسانی کان کےلیے ناقابلِ سماعت ہوتی ہیں۔ اسی بنا پر ہم انہیں ’’بالاصوتی‘‘ (الٹراسونک) لہریں بھی کہتے ہیں۔
جگنوؤں سے خارج ہونے والی یہ الٹراسونک لہریں اتنی منظم ہوتی ہیں کہ سائنسدان انہیں ’’الٹرسونک موسیقی کی ڈھال‘‘ قرار دینے پر مجبور ہوگئے ہیں، جو انہیں چمگادڑوں کا شکار بننے سے بچاتی ہے۔
اس اتفاقیہ دریافت میں سائنسدانوں کو معلوم ہوا کہ جگنو اپنے پروں کو تیزی سے پھڑپھڑا کر یہ الٹراسونک لہریں پیدا کرتے ہیں لیکن خود انہیں سن نہیں سکتے۔
البتہ یہ آوازیں نابینا چمگادڑوں کے تیز کانوں تک پہنچ کر انہیں قریب ہی کسی ’’خطرناک چیز‘‘ کے موجود ہونے کا احساس دلاتی ہیں اور وہ جگنوؤں کی طرف نہیں بڑھتیں۔
تل ابیب یونیورسٹی، اسرائیل اور ویتنام اکیڈمی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین نے یہ دریافت ویتنامی جنگلات میں ایک مشترکہ تحقیق کے دوران اتفاقیہ کی تھی۔
بعد ازاں جگنوؤں کی چار اقسام (انواع) پر تجربہ گاہ میں محتاط مشاہدات سے بھی اس دریافت کی تصدیق ہوئی، جس کی تفصیلات انہوں نے ’’آئی سائنس‘‘ نامی آن لائن ریسرچ جرنل میں شائع کروائی ہیں۔