پیغام رسانی کا انوکھا انداز

 برلن: سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ گوریلے ’’بس یونہی‘‘ اپنا سینہ نہیں پیٹتے بلکہ اس کے ذریعے وہ دوسرے گوریلوں اور ’’گوریلیوں‘‘ کو کچھ مخصوص پیغامات دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ ڈھول کی طرح چھاتی پیٹنے کا عمل نر گوریلوں میں ہی دیکھا گیا ہے۔

لیکن وہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ یہ جاننے کےلیے جرمنی، اسپین اور امریکا کے ماہرینِ حیاتیات نے پہاڑی گوریلوں (Gorilla beringei beringei) پر تحقیق کی جو وسطی افریقہ کے گھنے پہاڑی جنگلات میں پائے جاتے ہیں۔

 

تفصیلی اور محتاط مشاہدے کے بعد ماہرین کو دو اہم باتیں معلوم ہوئیں:

  1. نر گوریلے مخصوص انداز میں سینہ پیٹ کر دوسرے نر گوریلوں کو اپنی جسامت (قد کاٹھ) کے بارے میں بتاتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر، چھوٹے قد والے گوریلے زیادہ شدت سے سینہ پیٹتے ہیں جبکہ بڑی جسامت، اونچے قد اور مضبوط جسم والے گوریلوں میں سینہ پیٹنے کی شدت خاصی کم ہوتی ہے۔
  2. نر گوریلے کے سینہ پیٹنے کی یہی آواز جب مادہ گوریلا تک پہنچتی ہے تو اسے سن کر وہ نسل خیزی کےلیے اس نر گوریلے سے ملاپ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ مادہ گوریلائیں عام طور پر بڑے اور مضبوط جسم والے گوریلے کو اپنا ’’جیون ساتھی‘‘ بناتی ہیں جبکہ چھوٹے اور کمزور گوریلوں کو ماداؤں کی تلاش، ملاپ اور نسل خیزی میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

پہاڑی گوریلے چونکہ گھنے جنگلات میں رہتے ہیں جہاں ان کی آبادی بھی خاصی کم اور پھیلی ہوتی ہے، لہذا ایسے میں چھاتی پیٹنے کی آواز ان گوریلوں میں باہمی رابطے کا کام بھی کرتی ہے۔

اس تحقیق کی تفصیلات آن لائن ریسرچ جرنل ’’سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔