موجودہ وقت میں مجسٹریسی نظام کی غیر فعالیت سے جہاں ذخیرہ اندوزوں، تجاوزات اور مہنگائی مافیا کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔وہیں انتظامیہ بھی پرائس کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔وفاقی حکومت نے مجسٹریسی نظام کی بحالی کا فیصلہ کیا ہے ملک بھر کے تمام اضلاع میں ایگزیکٹیو اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی تعیناتی کی جائے گی،صوبائی حکومتیں ایگزیکٹیو مجسٹریٹ تعینات کریں گی،ایک مجسٹریٹ کو ضلعی مجسٹریٹ کا درجہ دیا جائے گا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ وہ تمام اختیارات استعمال کرے گا جو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو حاصل ہوں گے مسودہ قانون کے مطابق تمام ایگزیکٹو مجسٹریٹ اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے ماتحت ہونگے اور صوبائی حکومتیں وقتاً فوقتاً ضلعی انتظامیہ کے دائرہ کار کا تعین کریں گی کسی بھی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی تبدیلی کی صورت میں بعد میں تعینات ہونے والا افسر حکومت کی طرف سے باقاعدہ احکامات جاری ہونے تک عارضی طور پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے تمام امورانجام دے گا،وزارت قانون اسلام آباد کے ذرائع کے مطابق اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے چالیس صفحات پر مشتمل کوڈ آف کریمنل پروسیجر ایکٹ 1998،میں صوبائی حکومتوں کی طرف سے کی گئی ترامیم کا مسودہ قانون تیار کر لیا گیا ہے اس مسودے میں بعض نئی شقیں بھی شامل کی گئی ہیں جن کے تحت صوبائی حکومتیں ایگزیکٹیومجسٹریٹ مقرر کر سکے گی۔پاکستان میں پھریہ نظام عشروں تک قائم رہا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس خاصے اختیارات ہوا کرتے تھے، پھر اس کے نیچے سب ڈویژنل مجسٹریٹس اور ایگزیکٹیو مجسٹریٹس ہوا کرتے تھے۔ یوں ضلع کی سطح پر حکومتی رٹ کے نفاذ کا موثرنظام موجود تھا۔اب حکومت نے ملک میں دوبارہ ایگزیکٹو مجسٹریسی کی بحالی پر غور شروع کر دیا ہے۔ ماضی میں پنجاب،بلوچستان اور سندھ کے چیف سیکرٹریز نے ایگزیکٹو مجسٹریسی کی بحالی میں خصوصی دلچسپی لی تھی،بلوچستان اور سندھ نے بھی وفاق کے موقف کی تائیدکی تھی،سابق صدر پرویز مشرف نے2001میں ملک میں ایگزیکٹو مجسٹریسی کا نظام منسوخ کرکے لوکل گورنمنٹ نظام لانے کی منظوری دی تھی،مشرف حکومت ختم ہونے کے بعد پنجاب اور دیگر صوبے ایگزیکٹو مجسٹریسی کی بحالی کا مطالبہ کرتے رہے جبکہ وفاقی حکومت ایگزیکٹو مجسٹریسی کی بحالی کیلئے (Code of Criminal Procedure 1898) کے مختلف سیکشن میں ترامیم کا ارادہ رکھتی تھی جن کے تحت اختیارات ایگزیکٹو مجسٹریٹس کو دیئے جائیں گے،ایگزیکٹو مجسٹریٹس کو پرائس کنٹرول کرنے،مقامی قوانین پر عملدرآمد اور لاء اینڈ آرڈر کی صوتحال کنٹرول کرنے کیلئے اختیارات تفویض کئے جائیں گے۔ملکی سطح پر مہنگائی کنٹرول نہ ہونے،مقامی قوانین کے نفاذ میں مشکلات اور امن عامہ کی خراب صورتحال کے باعث ماضی میں بھی پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ وفاقی حکومت سے ایگزیکٹو مجسٹریسی کی بحالی کا مطالبہ کرتے رہے تھے جس کیلئے سب سے زیادہ کوشش پنجاب حکومت کی تھی۔مجسٹریسی نظام نہ ہونے کی باعث صوبے میں امن و امان کی صورتحال، مہنگائی پر قابو پانے کے حوالے سے صوبائی حکومت کو مشکلات درپیش آرہی تھی۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں مجسٹریسی نظام کی بحالی کے بعد ڈپٹی کمشنرز کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے اختیارات دئیے جاتے تھے۔ اس حوالے سے محکمہ قانون اور اسٹیبلشمنٹ نے تیاریاں بھی شروع کی تھیں۔ جس کا مقصد 2000ء سے پہلے والا مجسٹریسی نظام بحال کرنا تھا۔ مجسٹریسی نظام کا سب سے زیادہ فائدہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں دیکھا گیا ہے۔ہمارے ملک میں بھی قیمتوں کو مانیٹر کرنے کیلئے ایک آدھ بار کوشش ضرور کی گئی تھی کیونکہ بعض پچھلے ادوار حکومت میں اشیاء کی قیمتوں کو مانیٹر کرنے کیلئے فوڈانسپکٹر اور درجہ اول مجسٹریٹ متعین تھے۔جو اس بات پر نظر رکھتے تھے کہ مارکیٹ میں کس چیز کی قیمت میں کس حدتک اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی کوالٹی یعنی معیار کیسا ہے پھر وہ اس صورتحال سے حکومت کو آگاہ کرتے تھے اور ازاں بعد فوری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے نتیجے میں حالات معمول پر آجاتے تھے۔ حکومت کی طرف سے مقررکردہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتی تھیں اور بازاروں اور مارکیٹوں میں گھوم پھر کر اس امر کا جائزہ لیتی تھیں کہ اشیائے ضروریہ کی فراہمی کی صورتحال کیا ہے اور وہ کن نرخوں پر فروخت ہو رہی ہیں لیکن اب یہ اقدامات قصہ پارینہ بن کر رہ گئے ہیں اور جس کا جو جی چاہے نرخ وصول کررہاہے۔ حکومت نے اب دوبارہ سے اس نظام کو نافذ کرنے کا ارادہ کیا ہے تاکہ مجسٹریٹ بہت چابکدستی سے کام کرکے عوام کو فائدہ پہنچائیں ان تمام حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت سے درخواست ہے کہ جلد از جلدمجسٹریسی نظام کو بحال کر دیا جائے تاکہ قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لئے موثراقدامات کئے جاسکیں۔