بچوں کا ڈیٹا جمع اور استعمال کرنے پر برطانیہ میں ٹک ٹاک پر اربوں ڈالر کا دعویٰ دائر کر دیا گیا۔
انگلینڈ میں بچوں کی سابق کمشنر نے برطانیہ اور یورپ کے ان لاکھوں بچوں کی جانب سے یہ دعویٰ دائر کیا ہے جنہوں نے ٹک ٹاک کا استعمال کیا۔
بی بی سی کے مطابق اگر یہ دعویٰ کامیاب ہوجاتا ہے کہ ہر متاثر بچے کو ہزاروں ڈالر ہرجانہ ملے گا۔
دوسری جانب ٹک ٹاک کاکہنا ہے کہ یہ مقدمہ میرٹ پر نہیں ہے اور وہ اس کا سامنا کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق وکلاء یہ الزام عائد کریں گے کہ 'ٹک ٹاک وارننگ ،شفافیت اور قانونی طور پر درکار رضامندی کے بغیر بچوں کی معلومات مثلاً فون نمبر، ویڈیوز، لوکیشن، بائیومیٹرک ڈیٹا جمع کرتا ہے اور بچوں یا والدین کو اس کی خبر بھی نہیں کہ اس معلومات کے ساتھ کیا کیا جارہا ہے۔'
اس مقدمے کے جواب میں ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ پرائیویسی اور سیفٹی اس کی ترجیحات میں شامل ہیں اور تمام صارفین ، بالخصوص نوجوان صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے اس کے پاس بہترین پالیسیز، پروسسز اور ٹیکنالوجی موجود ہے۔
یاد رہے کہ ٹک ٹاک کے دنیا بھر میں صارفین کی تعداد 80 کروڑ سے زائد ہے اور گزشتہ برس اس کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس نے ایڈورٹائزنگ کی مد میں اربوں ڈالر کا منافع کم
ایا۔
بی بی سی کے مطابق یہ دعویٰ 25 مئی 2018 کے بعد ٹک ٹاک استعمال کرنے والے (قطع نظر کہ ان کا اکاؤنٹ یا پرائیویسی سیٹنگز ہیں یا نہیں) تمام بچوں کی جانب سے دائر کیا جارہا ہے۔