گدھوں، خچروں اور جنگلی گھوڑوں کے متعلق ایک دلچسپ انکشاف ہوا ہے کہ وہ اپنی پیاس بجھانے کے لیے کنویں کھودتے ہیں۔ بعد ازاں اس کا پانی دیگر جانور پیتے ہیں اور ان کا یہ عمل حیاتیاتی تنوع بڑھانے کے کام آتا ہے۔
آرہس یونیورسٹی، ڈنمارک ایرک لیونڈ گرن اور ان کے ساتھیوں نے ایریزونا کے سونورن ریگستان میں چار چشموں کا بغور مشاہدہ کیا ہے۔ اگرچہ یہ چشمے زمین سے پھوٹتے ہیں لیکن جلد ہی خشک ہوجاتے ہیں۔ لیکن سائنسدانوں کی ٹیم نے 2015،2016 اور2018 کے موسمِ گرما میں کئ بار ان چشموں کو جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ اس علاقے کے گدھے اور گھوڑے زمینی پانی نکالنے کے لیے کنویں کھودتے ہیں۔
ایرک کہتے ہیں کہ یہ بہت گرم اور خشک ریگستان ہے اور کئی جادوئی جگہیں ایسی ہیں جہاں آپ تازہ پانی دیکھ سکتے ہیں۔
گھوڑے اور گدھے دو میٹر گہرائی تک گڑھا کھودتے ہیں جسے کنواں کہا جاسکتا ہے۔ تحقیقی ٹیم نے ان جانوروں کے کنووں پر 59 اقسام کے فقاریئے جانوروں کو دیکھا جن میں سے 57 ان کنووں کا پانی پی رہے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جن علاقوں میں کنویں عام تھے وہاں دیگر بنجر علاقوں کے مقابلے میں 51 زائد اقسام کے جانور دیکھے گئے جو عین اسی عرصے میں دونوں جگہوں پر ریکارڈ ہوئے۔
اس طرح جانوروں میں ہرن، گلہریاں، عام بٹیر، سیاہ ریچھ اور دیگر جانور شامل تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پانی کے یہ وسائل کس طرح اور کتنی اقسام کے جانوروں نے استعمال کئے۔ پھران کنووں کو پودوں کی افزائش کا اہم وسیلہ بھی قرار دیا گیا ہے جن میں پیپل، شاہِ بلوط اور دیگر اقسام کے مفید درخت شامل ہیں۔ اس طرح گدھے اور گھوڑے ایک ریگستان کو سبز بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔