کلیولینڈ: امریکی ریاست اوکلاہوما کی رہائشی خاتون پر گزشتہ ہفتے انکشاف ہوا کہ ان کا نام سرکاری طور پر ’’مطلوب مجرموں‘‘ میں شامل ہے کیونکہ ان پر 20 سال پہلے کرائے پر ویڈیو کیسٹ لے کر واپس نہ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق، اوکلاہوما کی ’’کیرن میک برائڈ‘‘ نامی خاتون اپنی شادی کے بعد اپنے شوہر کے ساتھ ٹیکساس منتقل ہوئیں۔
جب انہوں نے اپنے ڈرائیونگ لائسنس اور شناختی کارڈ پر نام کی تبدیلی کےلیے درخواست دی تو انہیں بتایا گیا کہ ایسا ممکن نہیں کیونکہ ان کا نام کلیولینڈ کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس کی جانب سے ’’مطلوب مجرموں‘‘ میں شامل کروایا ہوا ہے۔ جب تک یہ ادارہ انہیں بے گناہ قرار نہیں دے دیتا، تب تک شناختی کارڈ اور لائسنس میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں۔
اس انکشاف کے بعد کیرن نے کلیولینڈ کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر رابطہ کیا تو اُن پر انکشاف ہوا کہ نارمن، اوکلاہوما کی ’’مووی پلیس‘‘ نامی ایک ویڈیو لائبریری سے 1999 میں کسی نے ان کے نام پر بچوں کی ایک ویڈیو فلم ’سبرینا دی ٹین ایج وِچ‘ کی کیسٹ کرائے پر لی تھی جسے واپس نہیں کیا گیا۔
ویڈیو لائبریری کے مالک نے ان کے خلاف 2000 میں اوکلاہوما پولیس میں رپورٹ درج کروا دی لیکن تب تک کیرن وہ علاقہ چھوڑ کر کہیں اور منتقل ہوچکی تھیں۔
کلیولینڈ کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس نے بھی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیرن کو ’’مطلوب مجرمہ‘‘ قرار دیتے ہوئے یہ کیس سرد خانے میں داخل کردیا، تاہم کیرن کی یہ تمام تفصیلات امریکی حکومت کے مرکزی سرکاری ریکارڈ کا حصہ بھی بن گئیں۔
کیرن نے مقامی نیوز چینل کو بتایا ان پر جو فلم کرائے پر لے کر واپس نہ کرنے کا الزام ہے، وہ انہوں نے کبھی دیکھی ہی نہیں۔ البتہ انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ شاید یہ کام ان کے پڑوسی کا ہو جس کی اس وقت دو چھوٹی بیٹیاں تھی اور جن کےلیے وہ اکثر ویڈیو فلمیں کرائے پر لاتا رہتا تھا۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ 2008 میں ’’مووی پلیس‘‘ بھی بند ہوگئی تھی لیکن الزام جوں کا توں موجود تھا۔
کلیولینڈ کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس میں رابطہ ہونے پر کیرن نے ساری بات واضح کی تو اس ادارے نے بھی ان کے خلاف لگائے گئے الزامات واپس لیتے ہوئے یہ مقدمہ ہی ختم کردیا۔
کیرن نے مقامی نیوز چینل کو بتایا کہ پچھلے کئی سال سے انہیں ملازمت کے حوالے سے عجیب و غریب حالات کا سامنا ہو رہا ہے کیونکہ ایک تو انہیں مشکل سے ملازمت ملتی ہے، اور اگر مل بھی جائے تو کچھ ہی عرصے بعد نکال دیا جاتا ہے۔
’’اب مجھے اندازہ ہورہا کہ جب وہ میرا سرکاری ریکارڈ کھنگالتے ہوں گے تو انہیں مطلوب مجرموں میں میرا نام ملتا ہوگا،‘‘ کیرن نے مقامی نیوز چینل کو بتایا۔
اس تمام واقعے کا سب سے اچھا پہلو یہ ہے کہ اب کیرن پر سے تمام مقدمات ختم کردیئے گئے ہیں اور وہ سکون کی زندگی گزار سکتی ہیں۔