اوساکا / ایڈیلیڈ: ماہرین نے کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کو ’’6 جی‘‘ اور اس سے بھی آگے تک پہنچانے کےلیے کمر باندھ لی ہے۔
اب جاپان اور آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے مشترکہ تحقیق کرتے ہوئے ’’6 جی‘‘ کمیونی کیشن کےلیے ملٹی پلیکسر چپ بنا لی ہے جسے بالکل خالص سلیکان سے تیار کیا گیا ہے۔
آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیجئے کہ اگر ’5 جی‘ کے ذریعے 20 گیگابٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا کمیونی کیشن ممکن ہے تو ’6 جی‘ کنکشن کی متوقع رفتار اس سے بھی 50 گنا زیادہ یعنی 1,000 گیگابٹس (ایک ٹیرابِٹس) فی سیکنڈ ہوگی۔
ڈیٹا کمیونی کیشن میں ’’ملٹی پلیکسر‘‘ خصوصی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ سگنلوں کو بہت تیزی سے تقسیم کرنے اور منظم طور پر ایک ساتھ جوڑنے کا کام کرتے ہوئے تیز رفتار ڈیٹا ٹرانسفر میں سہولت پیدا کرتا ہے۔
یونیورسٹی آف ایڈیلیڈز اسکول آف الیکٹریکل انجینئرنگ، آسٹریلیا اور اوساکا یونیورسٹی گریجویٹ اسکول آف انجینئرنگ سائنس کے ماہرین کی یہ مشترکہ تحقیق ریسرچ جرنل ’’آپٹیکا‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔
ریسرچ پیپر کے مطابق، اگلی نسل کے ملٹی پلیکسر کا یہ پروٹوٹائپ ٹیراہرٹز رینج میں 300 گیگاہرٹز بینڈ پر ڈیٹا کمیونی کیشن کا کام کرتا ہے۔
اپنی اسی خوبی کی بنا پر یہ ملٹی پلیکسر بہت مختصر بھی ہے جو ’’6 جی‘‘ اور اس سے بھی اگلی نسلوں کی ڈیٹا کمیونی کیشن کو حقیقت کا رُوپ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
غیرمعمولی طور پر تیز رفتار ڈیٹا کمیونی کیشن/ ڈیٹا ٹرانسفر کو یقینی بنانے کےلیے یہ چپ ’’آپٹیکل ٹنلنگ‘‘ کے عمل سے استفادہ کرتی ہے۔
اپنے سادہ ڈیزائن کے ساتھ، چار چینلوں والا یہ ملٹی پلیکسر 48 گیگابٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا ٹرانسفر کرسکتا ہے جو ’’8 کے‘‘ کوالٹی والی بھاری بھرکم ویڈیو کی اسٹریمنگ کےلیے بہت کافی ہے۔
اس چپ کو بنانے والے ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے زمانے میں ’’اشیاء کا انٹرنیٹ‘‘ (اِنٹرنیٹ آف تھنگس/ آئی او ٹی) ساری دنیا پر چھا چکا ہوگا جس کی وجہ سے آج کی نسبت ہزاروں گنا زیادہ ڈیٹا اِدھر سے اُدھر منتقل ہورہا ہوگا۔
یہی وہ وقت ہوگا جب فائیو جی ٹیکنالوجی ناکافی پڑنا شروع ہوجائے گی اور ہمیں اس سے بھی تیز رفتار ڈیٹا کمیونی کیشن کی ضرورت ہوگی۔
یہ ملٹی پلیکسر چپ اور اس نوعیت کے دیگر آلات، جو فی الحال تجرباتی مرحلے پر ہیں، اس وقت کی ضرورت پوری کرنے میں ہمارے کام آئیں گے۔