صرف دو سال پہلے ہی کی بات ہے اور ہمارا حافظہ بہت کمزور بھی نہیں ہے بس ہم غیر ضروری باتوں کو ذرا دماغ کے پچھلے والے حصے میں ڈال کر بھول جاتے ہیں۔ جی صرف دو سال پہلے روزوں میں افطار پارٹیاں بھی اپنے پورے زور و شور سے طمطراق سے چلی آتی تھیں بلکہ رمضان اور افطار پارٹیاں دو لازمی عنصر ہوئے ہیں جو سیاسی اور غیر سیاسی لوگوں کی جان ہوتے تھے۔ سیاسی افطار پارٹیاں تو خیر نہایت بامقصد اور فائدے نقصان کے پلڑے سے ہو کر گزرتی تھیں لیکن غیر سیاسی پارٹیاں بھی پچاس ساٹھ فیصد فائدوں / نام ونمود اور ریل پیل کے ہی زمرے میں آتی تھیں کورونا کے پھیلنے کے ساتھ ہی یہ دوسرارمضان ہے جس میں اخباروں کی سرخیاں ان پارٹیوں کی خبروں سے مبراء ہیں اور ایک طرح سے اچھا ہی ہے وباء کی بیماری نے ہمارے ان طور اطوار میں سادگی پیدا کردی ہے۔ جب میں اپنی سروس میں ہوتی تھی تو وزیر اطلاعات بھی اپنی افطار پارٹی میں اولیت صحافیوں کو ہی دیتا تھا یا پھر چیدہ چیدہ پی ٹی وی یا انفارمیشن کے آفیسرز مدعو ہوتے تھے اور ریڈیو پاکستان کا کوئی افسر بھی اس میں دعوت کا مستحق نہیں ٹھہرایا جاتا تھا ریڈیو کا میڈیم کئی دہائیوں سے عدم توجہی کا شکار ہوتا جارہا تھا اور بظاہر یہ پارٹی ہوتی تھی لیکن اسی سے حیثیتوں کا تعین کیا جاتا تھا لیکن زمین والے کیا جانیں آسمان والا اپنے دربار میں حیثیتیں متعین کرنے کے پیمانے کس طرح بناتا ہے ریڈیو والوں میں ایمانداری کے ساتھ اپنا کام بخوبی سرانجام دینے کی صلاحیت تو بدرجہ اتم موجود ہوتی ہی ہے۔ خود داری بھی کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے اسلئے وہ کبھی اعلیٰ افسران کے سامنے گلہ مند نہیں ہوتے تھے لیکن بہرحال بات ذہن میں تو ضرور آجاتی ہے اب کے کورونا نے تمام افطار پارٹیوں کے دروازے بند کر دیئے ہیں ہوٹل ریستوران جو رمضان میں نہایت مصروف وقت گزارتے تھے یقینا اب وہ کچھ فراغت بھی پا رہے ہونگے اور کاروبار کا نقصان تو تمام دنیا والوں کا ایسا اجتماعی نقصان ہے جس کا ذکر مدتوں تک ہوتاہی رہے گا کینیڈا میں جتنے بھی کاروبار ہیں تیزی سے بند ہو رہے ہیں اسلئے کہ مکمل لاک ڈاؤن نے دوکانوں ریستورانوں کو تالے لگا دیئے ہیں کرایوں کی مد میں بھاری رقوم کوئی کاروباری بھی ادا نہیں کر سکتا جو سارا سال دوکان کو تالہ لگائے رکھے اور ہر مہینے کرایہ ادا کرے کینیڈا تو ملک ہی پارٹیوں اور میلوں ٹھیلوں کا ہے دنیا کے ہر ملک کے ہزاروں لاکھوں لوگ یہاں بستے ہیں اور ہر طبقہ فکر اپنے اپنے قومی تہوار یوں مناتا ہے جیسے کوئی بچھڑا ہوا دوست اپنے دوست سے ملتا ہے ان کے تہوار ان کی ہجرت کے ساتھ ہی بچھڑ چکے ہوتے ہیں اسلئے وہ کینیڈا میں ان کو زیادہ جوش و خروش سے منا کر عمر رفتہ کو آوازیں دیتے رہتے ہیں پاکستانی کینیڈا کے جس شہر میں بھی ہیں۔ عید رمضان بڑی عید شب برات اگست غرض ہر دن گلے مل مل کر مناتے ہیں اور بڑی بڑی پارٹیاں‘ ان پارٹیوں میں انواع و اقسام کے طعام اور پھر حسین اور مہنگے برانڈز کے کپڑوں جوتوں کی نمائش‘ پاکستانیوں کابھی پسندیدہ کام رہا ہے گزشتہ دو سالوں سے سب کچھ دور ہوگیا ہے نہ کوئی دروازہ کھٹکھٹاتا ہے نہ کوئی آتا ہے نہ کہیں جانے کی نوبت آتی ہے ایک تو جان بھی عزیز ہے دوسرا قانون کی پاسداری ایسی ہے کہ حکم عدولی کی گنجائش ہمارے غریب ملکوں میں تو ہو سکتی ہے کینیڈا میں ایسے بھاری جرمانوں کاسامنا کرنا پڑتا ہے کہ اگر آپ اوپن پارک وغیرہ میں بھی جاتے ہیں تو ایک ہی ایڈریس کے لوگ اکٹھے ہو سکتے ہیں ورنہ آپ کو قانون کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو یہاں سخت ہے اور جن ملکوں میں قوانین آپ کی جان مال اور آبرو کی حفاظت کیلئے بنائے جاتے ہیں اور ان پر عمل کروایا جاتا ہے وہ ترقی یافتہ ممالک کے شمار میں آتے ہیں کینیڈا میں اس وقت روزانہ چار سے پانچ ہزار کیس ایک صوبے میں آرہے ہیں آئی سی یو بھر چکے ہیں کینیڈا نے دوسرے ممالک سے میڈیکل سٹاف کی ڈیمانڈ کردی ہے۔ وباؤں میں ہمیشہ صحت کے نظام فنا ہوکر رہ جاتے ہیں یورپ کے بہترین صحت کے نظام اور امریکہ روس کینیڈا کے بہترین نظام جواب دے چکے ہیں انڈیا تو بہت بعد میں آتا ہے اگر وہاں صحت کے شعبے کی حالت دگرگوں ہوچکی ہے تو یہ کوئی ایسی اچھنبے کی بات نہیں ہے وباء کا مطلب ہی ہے کہ آپ اندازہ ہی نہیں لگا سکتے کہ کیا ہونے والا ہے دل اُداس ہے رمضان بھی اسی اُداسی میں گزر جائے گا بچے پوچھتے ہیں عید کہاں گزاریں گے اب ان کو پہلے سے بتا کر خفا نہیں کرنا چاہتے کہ اس دفعہ عید اندر کمروں میں ہی گزرے گی باہر جانے‘ پارٹی کرنے اور ملنے ملانے کے حالات ختم ہوگئے ہیں اور نہ جانے آئندہ آنے والے کئی دن مہینے اچھے دنوں کاانتظار کرتے کرتے ہی گزرنے والے ہیں۔ امریکن ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے پاکستان کے بارے میں کورونا کے تخمینے کچھ زیادہ حوصلہ افزاء نہیں ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ سارے خدشات پیش گوئیاں اور تخ مینے غلط ثابت ہوں اور اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہر آفت اور بلا سے محفوظ رکھے دعائیں اثرپذیر ہوتی ہیں براہ مہربانی نہ صرف احتیاطی تدابیر احتیاط کریں اللہ پاک سے گڑگڑا کر معافی ضرور مانگیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کی عید اور سادہ سی یادیں
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
داستان ایک محل کی
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
محل سے کھنڈر بننے کی کہانی اور سر آغا خان
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
شہزادی درشہوار
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
پبلک مائن سٹیٹ آرکنساس امریکہ
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو