واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے گندے پانی کی صفائی کرنے والا ایسا ٹریٹمنٹ پلانٹ بنایا ہے جو پانی صاف کرنے کے ساتھ ساتھ بجلی بھی بناسکتا ہے۔
سینٹ لوئی میں واقع واشنگٹن یونیورسٹی میں ماحولیاتی انجینیئرنگ کے پروفیسر زین جیسن کے مطابق آلودہ پانی نامیاتی ہوتے ہیں اور ان سے توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ دوسری جانب آلودہ پانی کو صاف کرکے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان کا بنایا ہوا نظام آلودہ پانی صاف کرتے دوران بجلی بھی تیارکرسکتا ہے۔ اس کی تفصیلات جرنل فار اینوائرمینٹل سائنس میں شائع ہوئی ہے۔
اس سے قبل ہم فالتو فضلے سے بایوگیس کامیابی سے تیارکرتے رہے ہیں اور نکاسی آب کے پانی سے بجلی بنانے کے طریقے وضع ہوچکے ہیں لیکن ان میں پانی مکمل صاف نہیں ہوپاتا۔
اس کے لیے پروفیسر جیسن نے اپنی تجربہ گاہ میں دو طریقوں پر کام کیا ہے۔ ان کا نظام ایک جانب پانی فلٹر کرتا ہے اور دوسری جانب توانائی بناتا ہے۔ اس طرح ایک خردنامیاتی (مائیکروبیکٹیریئل) الیکٹروکیمیکل سسٹم بنایاہے۔ عام طور پر یہ مائیکروبیئل فیول سیل کی طرح کام کرتا ہے۔
اس میں بیکٹیریا سے چلنے والی ایک بیٹری ہے جس میں زندہ بیکٹیریا رکھے جاسکتے ہیں جو عمل انگیز کے طور پر کام کرتے ہوئے برقی کیمیائی طرز پر کام کرتے ہیں۔ روایتی فیول سیل میں یہی کام پلاٹینم کرتا ہے۔ اس سے قبل الیکٹروڈ (برقیروں) پر زندہ بیکٹیریا رکھےجاتے رہے تھے۔ جب آلودہ پانی اینوڈ سے گزرتا ہے تو بیکٹیریا گندے پانی میں موجود نامیاتی مادوں کو جذب کرکے بدلے میں الیکٹرون خارج کرتا ہے اور بجلی کی معمولی مقدار بننے لگتی ہے۔
تاہم یہ نظام اس سے قدرے مختلف ہے جس کا اینوڈ ایک موصل (کنڈکٹر) کاربنی کپڑے سے بنایا گیا ہے۔ ایک جانب تو یہ پرت اور بیکٹیریا مل کر 80 سے 90 فیصد گندگی فلٹر کرتے ہیں تو دوسری جانب سے صاف پانی برآمد ہوتا ہے لیکن جو پینے کے قابل تو نہیں ہوتا لیکن اس ’سرمئی پانی‘ کو زراعت اور فلش میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سائنسدانوں نے کئی اقسام کے بیکٹیریا استعمال کئے جو صفر آکسیجن میں بھی زندہ رہ سکتے تھے۔ کیونکہ آکسیجن کی موجودگی میں الیکٹران آکسیجن منتقل ہوجاتے ہیں اور الیکٹروڈ تک نہیں پہنچ پاتے۔
اگرچہ پروٹوٹائپ سے بہت ذیادہ بجلی نہیں بنائی جاسکتی لیکن امریکا میں تین سے پانچ فیصد بجلی واٹرٹریٹمنٹ پلانٹ استعمال کرتے ہیں اور یہ نئی ٹیکنالوجی ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔