امریکی خاتون 2 کروڑ 60 لاکھ یعنی چار ارب روپے کی لاٹری جیت کر بھی انعامی رقم سے محروم ہوگئی ہیں۔
لاس اینجلس کی خاتون کاانعامی ٹکٹ غلطی سے واشنگ مشین میں کپڑوں سمیت دھل گیا اور ریزہ ریزہ ہوگیا۔
لاٹری کے منتظمین نے خاتون کے دعوے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ٹھوس ثبوت کے بغیر انعام نہیں دیا جاسکتا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق لاٹری ٹکٹ کی مالکہ ہونے کا دعویٰ کرنے والی خاتون کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے لاٹری کا ٹکٹ پتلون کی جیب میں چھوڑ دیا تھا اور وہ دھلائی کے دوران ضائع ہو گیا۔
کیلیفورنیا لاٹری کے سپرلوٹو پلس ٹکٹ کو نومبر میں لاس اینجلس کے نواح میں واقع ایک دکان پر فروخت کیا گیا تھا۔
امریکی میڈیا نے اس خاتون کا نام ظاہر نہیں کیا ہے اور مبینہ طور پر اس وقت سٹور میں لاٹری ٹکٹ خریدتے وقت اُنھیں سی سی ٹی وی کیمرا نے عکس بند کیا تھا۔
لاٹری کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ڈرا کے 180 دن کے اندر انعام پر دعویٰ کرنا ہوتا ہے۔ یہ ڈرا 14 نومبر کو ہوا تھا اور اس بھاری انعام پر دعویٰ جتانے کی حتمی تاریخ جمعرات کو تھی۔
کٹ فروخت کرنے والی دکان کی ایک ملازم ایسپیرانزا ہرنینڈیز نے کیلیفورنیا کے ویٹیئر ڈیلی نیوز کو بتایا کہ بدھ کو ایک خاتون اُن کی دکان پر آئیں اور دعویٰ کیا کہ وہ انعام جیتنے والے ٹکٹ کی مالکہ ہیں اور اُنھیں خدشہ ہے کہ وہ اس ٹکٹ کو حادثاتی طور پر کپڑوں کی دھلائی کے دوران ضائع کر چکی ہیں۔
کیلیفورنیا لاٹری کی ترجمان کیتھی جانسٹن نے اخبار کو بتایا کہ سٹور کی سی سی ٹی وی فوٹیج خاتون کے دعوے کی تصدیق کے لیے کافی نہیں ہوگی اور ‘ٹکٹ آپ کی ملکیت ہونے کا ٹھوس اور قابلِ یقین ثبوت چاہیے ہوگا۔’
مگر کیتھی جانسٹن نے بتایا کہ ویڈیو کی ایک کاپی لاٹری کے منتظمین کے پاس موجود ہے اور اُن کے دعوے کی تصدیق کی جا رہی ہے۔
لاٹری کے منتظمین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر جیک پاٹ کا کوئی حتمی فاتح سامنے نہیں آیا تو یہ رقم کیلیفورنیا کے سرکاری سکولوں میں تقسیم کر دی جائے گی۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ انعام یافتہ ٹکٹ فروخت کرنے والی دکان کو ضابطے کے مطابق ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا کر دیے گئے ہیں۔
نومبر میں ہونے والے اس ڈرا میں جیتنے والا نمبر 23، 36، 12، 31 اور 14 تھا اور اس میں ایک میگا نمبر 10 بھی شامل تھا۔
لاس اینجلس ٹائمز نے مقابلے کے منتظمین کے حوالے سے بتایا کہ کیلیفورنیا لاٹری جیتنے والے افراد کا سامنے نہ آنا نہایت غیر معمولی ہے۔
لیکن یہ بھی پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ لوگوں نے انعام جیتنے والے ٹکٹ کے مالک ہونے کا دعویٰ کیا ہو مگر ٹکٹ نہ پیش کر سکے ہوں۔