دنیا بھر میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کا اثر انٹارکٹیکا میں بھی پڑنے لگا ہے، جہاں دنیا کا سب سے بڑا آئس برگ دریافت ہوا ہے۔
یورپی اسپیس ایجنسی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انٹارکٹیکا کے منجمد کنارے سے برف کا ایک بہت بڑا ٹکڑا الگ ہوکر ویڈیل کے سمندری علاقے میں آ گیا ہے جس کے نتیجے میں دنیا کے ایک سب سے بڑے آئس برگ نے جنم لیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آئس برگ کو اے 76 کا نام دیا گیا ہے، جو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے سائز سے تین گنا بڑا ہے، یہ چار ہزار تین سو بیس مربع کلومیٹر ہے جبکہ دہلی کا رقبہ 1484 مربع کلومیٹر ہے، اس کی لمبائی 175 کلو میٹر جبکہ چوڑائی 25 کلومیٹر کے قریب ہے۔
سب سے پہلے برطانوی انٹارکیٹک سروے نے اس کا پتہ لگایا تھا، برف سے متعلق امریکی ادارے نیشنل آئس سینٹر نے بھی خلائی ادارے کی مدد سے لی جانے والی تصاویر کی بنیاد پر اس کی تصدیق کی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ویڈیل کے سمندر میں پہلے سے ہی اے نامی ایک برفانی تودہ بھی تیر رہا ہے تاہم برف کا یہ نیا ٹکڑا اس سے کہیں بڑا ہے۔ اے اے حجم کے حساب سے تقریباً تین ہزار 380 کلومیٹر پر مشتمل ہے۔
اس علاقے میں بڑے برفانی ٹکڑوں کا اپنی شیلف سے الگ ہوتے رہنما عموما ًقدرتی عمل کا حصہ ہے تاہم بعض شیلف کے اندر گزشتہ چند برسوں کے دوران اس طرح کی ٹوٹ پھوٹ میں کافی تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
برف کے اعداو شمارسے متعلق امریکی ادارے نیشنل اسنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ موسم میں ہونے والی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔