نارتھ کیرولائنا: امریکی انجینئروں اور طبّی ماہرین نے مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے ایسا جدید و ذہین بیت الخلاء تیار کرلیا ہے جو رفع حاجت کے دوران ہی اپنے استعمال کرنے والے کے فضلے کا تجزیہ کرکے پیٹ اور آنتوں کی بیماریوں کا سراغ لگا سکتا ہے۔
ڈیوک یونیورسٹی، نارتھ کیرولائنا میں ایجاد کیے گئے اس اچھوتے بیت الخلاء کو ’’اسمارٹ ٹوائلٹ‘‘ بھی کہا جارہا ہے کیونکہ یہ مصنوعی ذہانت استعمال کرنے والے ایک ایسے خودکار نظام سے لیس ہے جو ٹھوس انسانی فضلے کی تصویر کھینچ کر فوری طور پر بتا سکتا ہے کہ ٹوائلٹ استعمال کرنے والے شخص کو پیٹ یا آنتوں کی کوئی بیماری ہے یا نہیں۔
بیماری کی صورت میں یہ اپنے صارف (استعمال کرنے والے) کو خبردار کردیتا ہے تاکہ وہ ڈاکٹر سے رابطہ کرے اور اپنا علاج کروائے۔
اسمارٹ ٹوائلٹ کے نظام کا انحصار مصنوعی ذہانت استعمال کرنے والے ایک الگورتھم پر ہے جسے ٹھوس انسانی فضلے کے ہزاروں نمونوں کی تصویریں دکھا کر اس قابل بنایا گیا ہے کہ وہ فضلے کو صرف ’’ایک نظر دیکھ کر‘‘ پیٹ یا آنتوں کی بیماری کا سراغ لگا سکے۔
ابتدائی تجربات میں اس الگورتھم نے پیٹ اور آنتوں کے امراض کی 86 فیصد تک درست نشاندہی کی جبکہ ٹھوس فضلے میں خون کی موجودگی کا پتا بھی 74 فیصد درستگی کے ساتھ لگایا۔
اگرچہ فی الحال یہ صرف ایک پروٹوٹائپ کی شکل میں ہے تاہم اسے ایجاد کرنے والے ماہرین موجودہ ’’اسمارٹ ٹوائلٹ‘‘ کو اور بھی ذہین بنانا چاہتے ہیں۔
اس کےلیے وہ اسمارٹ ٹوائلٹ کے اگلے پروٹوٹائپ کو ٹھوس انسانی فضلے میں شامل حیاتی کیمیائی مادّے (بایوکیمیکلز) جانچ کر پیٹ کی بیماری کا پتا چلانے کے قابل بنانے کی تیاری کررہے ہیں۔
یہ اضافہ نہ صرف اسمارٹ ٹوائلٹ کو مزید بہتر بنائے گا بلکہ اس کی کارکردگی میں بھی اضافہ کرے گا۔
اس ایجاد کے بارے میں ’’ڈائجسٹیو ڈِزیز وِیک 2021‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ورچوئل کانفرنس میں بتایا گیا۔
یہ کانفرنس 21 سے 23 مئی تک جاری رہی۔