اسرائیلی فوج  نے امیج بلڈنگ کے لئے خواتین کا سہارا لے لیا

تل ابيب: اسرائیلی فوج نے صہیونیت کے حق میں پروپیگنڈے اور رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر اسرائیلی خواتین فوجیوں کی ہیجان انگیز تصاویر کا استعمال شروع کردیا۔

غزہ اور فلسطین میں اسرائیل کی حالیہ جارحیت اور ریاستی دہشت گردی میں 250 سے زائد فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے۔
سوشل میڈیا پر اسرائیلی بمباری اور شہید و زخمی فلسطینی بچوں کی ویڈیوز اور تصاویر نے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی اور اس کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔ مظلوم فلسطینیوں کی حالت زار پر ہر احساس رکھنے والے شخص کی آنکھ اشک بار ہوگئی اور اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج اپنا تشخص بہتر بنانے کے لیے سوشل میڈیا پر متحرک ہوگئی ہے جس میں وہ نوجوان پرکشش اسرائیلی خواتین فوجیوں کی شہوت انگیز ویڈیوز اور تصاویر کو بطور ہتھیار استعمال کررہی ہے تاکہ رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کیا جاسکے اور فلسطینیوں کے خلاف نفرت کو پھیلایا جاسکے۔ اس تکنیک کو ’ہوس کے شکنجے‘ کا نام دیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں نوجوانوں کی مقبول ترین ایپ ٹاک ٹاک کا بھی استعمال کیا جارہا ہے تاہم کمنٹس میں اسرائیلی فوج پر غزہ میں حالیہ بمباری کے تناظر میں تنقید بھی کی جارہی ہے۔

اسرائیلی فوج کی اس مہم کا مقصد اسرائیلی نوجوانوں کی فوج میں لازمی بھرتیوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور جو لوگ فوج میں سروس سے گریز کررہے ہوں ان کی ذہن سازی کرنا بھی ہے۔

ڈیوک یونی ورسٹی کی پروفیسر ربیکا اسٹین کہتی ہیں کہ اسرائیل کی جانب سے فوجی وردی کو رومانی انداز میں دکھانے اور سپاہی کو عظیم ہیرو بناکر پیش کرنے کی طویل تاریخ ہے، جس میں اب جدید دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کےلیے سوشل میڈیا کو بھی شامل کرلیا گیا، تاہم حالیہ غزہ جنگ کے بعد فلسطینی سوشل میڈیا اور اس کے ساتھ دنیا بھر میں اظہار یکجہتی نے اسرائیلی پروپگینڈے کو شکست دے دی ہے، اسرائیلی فوج کو یہ بات سمجھ آگئی ہے کہ وہ جھوٹ سے سچ کا مقابلہ نہیں کرسکتی اور اب اسے نئی تعلقات عامہ کی حکمت عملی بنانی پڑے گی۔