امریکا کے شہر لاس اینجلس میں منگل سے لگی بدترین آگ پر چھٹے روز بھی قابو پانے کے لیے کوششیں کی جاری ہیں، خوفناک آتشزدگی میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 24 تک پہنچ چکی ہے جبکہ 16 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع بھی سامنے آئی ہے۔
لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے اب تک 12000 سے زائد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ یو ایس نیشنل ویدر سروس نے بدھ کے روز شدید آگ کے حالات سے خبردار کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہوائیں اور پہاڑوں میں 113 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی تیز ہوائیں آگ کو مزید بھڑکا سکتی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق سات امریکی ریاستوں کے فائر فائٹرز، کینیڈا اور میکسیکو کی ٹیموں کے ساتھ مل کر آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں شامل ہو گئے ہیں۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا ہے کہ موجودہ قدرتی آفت امریکی تاریخ میں بدترین بن چکی ہے۔ آگ لگنے کے باعث ہزاروں گھر تباہ اور ایک لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ لاس اینجلس کاؤنٹی میں، 150,000 سے زائد لوگ اب بھی انخلاء کے احکامات کے تحت ہیں، اور 700 سے زیادہ رہائشیوں نے 9 محفوظ علاقوں میں پناہ لی ہے۔
امریکی تاریخ کی بدترین آگ نے سب کچھ جلا کر راکھ کر دیا، 37 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ لپیٹ میں آیا، لاس اینجلس میں ہر طرف تباہی نظر آئی۔
امریکی شہر لاس اینجلس کی آگ بجھانے کے لیے سپرپاور کی پاور کم پڑگئی، ساری ٹیکنالوجی دھری رہ گئی، آگ بجھانے والا واٹر سسٹم بھی ناکام ہوگیا، فائر فائٹرز کم پڑگئے، لوگ اپنے گھر جلتے دیکھتے رہ گئے، امریکی انتظامیہ مدد کرنے سے قاصر ہے، 37 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ لپیٹ میں آ چکا ہے، 12 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہوگئیں، 150 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
نقصان کا ابتدائی تخمینہ 150 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، متاثرہ علاقوں میں گزشتہ روز رات کے وقت کرفیو نافذ کیا گیا۔
آگ بجھانے میں 12 ہزار فائر فائٹرز، 1100 سے زائد فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
امریکا میں آگ بجھانے کیلئے استعمال کئے جانے والا گلابی پانی اصل میں کیا ہے؟
حکام نے بتایا تھا کہ کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگی آگ پر 8 فیصد تک قابو پایا گیا، جبکہ اس کام کے لیے قیدیوں کی مدد بھی طلب کی گئی۔
لاس ایجنلس کے میئر کیرن باس نے آگ کے باعث ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ میکسیکو اور کینیڈا نے بھی مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا
واضح رہے کہ آگ سے ہالی ووڈ اداکاروں کے پُرتعیش گھر جل کر راکھ بن گئے، تیز ہواؤں سے آگ مزید پھیلنے کا خطرہ بتایا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہالی وڈ کے 3 ستارے بے گھر ہوگئے، جن میں مارک ہیمل، مینڈی مور اور جیمزووڈز شامل ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق 4 لاکھ افراد کو نقل مکانی کا کہا گیا تھا۔ امریکی حکام کے مطابق اس وقت ہالی ووڈ ہلز، پاساڈیٹا سمیت 6 مقامات پر تاحال آگ لگی ہوئی ہے۔
دوسری جانب امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو ہے۔ حکام کے مطابق ایٹن شہر میں 14 ہزار ایکڑ اراضی پر سب کچھ جل گیا ہے۔
ترجمان پینٹاگون کے مطابق 500 اہلکار اور10 نیوی ہیلی کاپٹر آگ بجھانے کی کوششوں میں تاحال مصروف ہیں۔
لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی وجہ کیا تھی؟
لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ میں اب کم از کم 10 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ شہر میں گھروں اور عبادت گاہوں سے لے کر ہر قسم کی 10 ہزار سے زیادہ عمارتیں جل کر خاک ہو گئی ہیں۔
فائر فائٹرز آگ کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی کوششیں کر رہے ہیں جبکہ پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ کہیں آگ جان بوجھ کر تو نہیں لگائی گئی۔
پولیس نے آتشزنی کے شبہ میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جبکہ خالی کرائی گئی املاک لوٹنے کے الزام میں بھی 20 افراد کو پکڑا گیا ہے۔
فائر فائٹرز کی کوششوں کے باوجود سب سے بڑی آگ اب تک بے قابو ہے۔ موسمی حالات اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے سبب خیال کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں تیز ہوا شعلوں کو مزید بھڑکائے گی۔
ایک لاکھ 80 ہزار رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری
لاس اینجلس کاؤنٹی میں تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری دیے گئے۔ بہت سے لوگ ضروری سامنا لے کر گھر چھوڑ گئے۔ جبکہ مزید 2 لاکھ رہائشیوں کو گھر چھوڑنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے کہا کہ کچھ خالی کرائے گئے محلوں میں لوٹ مار اور چوریوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں 20 گرفتاریاں ہوئیں۔
جمعرات کو ویسٹ ہلز علاقے میں نئی آگ بھڑک اٹھی۔ پولیس نے آتشزنی کے شبے میں ایک شخص کو حراست میں لیا ہے۔ دیگر مقامات پر آگ لگنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی اور تفتیش جاری ہے۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق اس وقت بھی کئی علاقوں میں آگ بھڑک رہی ہیں، ان کو علاقوں کے حساب سے پانچ مختلف نام دیئے گئے ہیں۔
پیلیسیڈزَ میں منگل کو بھڑکنے والی پہلی اور خطے کی سب سے بڑی آگ ہے جو ریاستی تاریخ کی سب سے تباہ کن آگ بھی بن سکتی ہے۔ اس آگ نے زمین کا ایک بڑا حصہ جھلسا دیا ہے جو تقریباً 20 ہزار ایکڑ پر محیط ہے۔
ایٹن: اس آگ نے لاس اینجلس کے شمالی حصے کو تباہ کیا ہے اور اس وقت بھی الٹاڈینا جیسے شہروں میں آگ بھڑک رہی ہے۔ یہ اس علاقے میں دوسری سب سے بڑی آگ ہے جس نے تقریباً 14 ہزار ایکڑ رقبہ کو جلا دیا ہے۔
ہرسٹ: یہ آگ سان فرنینڈو کے بالکل شمال میں لگی ہے اور اس کا آغاز منگل کی رات کو ہوا۔ فائر فائٹرز کی کوششوں کے باوجود یہ 670 ایکڑ تک پھیل چکی ہے۔
اسی طرح لیڈیا میں آگ بدھ کی سہ پہر لاس اینجلس کے شمال میں پہاڑی ایکٹن کے علاقے میں لگی اور تقریباً 350 ایکڑ پر پھیل چکی ہے۔
کینیتھ میں لگنے والی آگ جمعرات کو لاس اینجلس اور وینٹورا کاؤنٹیز کی سرحد پر لگی۔ جو ایک ہزار ایکڑ تک پھیل چکی ہے۔
فائر بریگیڈ کے مطابق سن سیٹ میں ووڈلی اور اولیوس کی آگ پر قابو پا لیا گیا۔
بیمہ شدہ نقصانات 8 بلین ڈالر سے زیادہ ہونے کی توقع
انشورنس انڈسٹری کو خدشہ ہے کہ یہ امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آگ ثابت ہو سکتی ہے جس میں بیمہ شدہ نقصانات 8 بلین ڈالر سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس شہر میں امریکا کے مہنگے ترین گھر بنے ہیں۔