حیات آباد پشاور کے قبرستانوں کا تحفظ۔۔۔۔۔۔

قارئین کرام! انہی سطور میں کچھ عرصہ پہلے قبرستان بچاؤ تحریک کے عنوان سے ایک کالم تحریر کیا تھا اس حوالے سے آج دوبارہ یہ کالم قارئین کرام کی نذر ہے۔پشاورمیں بے تحاشا آبادی میں اضافہ کی وجہ سے قبرستانوں میں بھی اضافہ ہوا ہے مگر افسوس ہوتا ہے کہ قبرستانوں کی حالت بہت خستہ ہے بلکہ پوری دنیامیں سب سے زیادہ پیچیدہ صورتحال بنی جارہی ہے۔میں یہاں ذکر کرونگا پشاور کے جدید ترین پوش علاقے حیات آباد فیز 7کے قبرستان کا۔ ڈیڑھ لاکھ آبادی والا پوش علاقہ آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ جبکہ شہر کے جدید ترین پوش علاقے حیات آبادفیز 7 میں قبرستان ختم ہونے لگا ہے اس سلسلے میں نئی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے تاکہ حیات آباد کیلئے نیا قبرستان بنایا جائے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اس کثیر آبادی کیلئے قبرستان کی سہولت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے اگر یہی حال رہاتوحیات آباد کے شہری بہت جلد اس پر مجبور ہو جائینگے کہ قبرستان سے ہٹ کر اپنی میتیوں کو دفن کریں۔موجودہ قبرستان میں بھی کئی طرح کے مسائل درپیش ہیں۔بارشوں کے باعث قبریں گرنے کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں اور دیوارجگہ جگہ حالیہ بارشوں میں گر گئی ہے۔ قبرستان غیر محفوظ ہو چکا ہے اور کسی بھی طوفانی بارش کے دوران یہ قبریں پانی بہا کر لے جائے گا۔جیسا کہ حالیہ دنوں میں مسلسل تیز طوفانی بارشوں کی وجہ سے حیات آبادفیز 7کے قبرستان کی کافی نئی قبریں تیز پانی کے بہاؤ کی وجہ سے خراب ہو گئیں تھیں اور اس کے ساتھ ساتھ خوڑ میں بھی کافی پانی جمع ہو گیا تھا جو کے قبروں کو مزید خراب کر رہا تھا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حیات آباد فیز 2زرغونی مسجدکے سامنے جوخوڑ ہے اس کے ساتھ ساتھ جو رہائشی مکانات بنے ہوئے ہیں وہاں تک تو خوڑ میں پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے پختہ دیوار تعمیر کی ہوئی ہے جبکہ جہاں رہائشی مکانات ختم ہو جاتے ہیں اور فیز7 کا قبرستان شروع ہو جاتا ہے وہاں پرکوئی دیوار نہیں ہے جس کی وجہ سے خوڑ کا سیلابی پانی قبرستان کو نقصان پہنچا رہا ہے۔لہٰذا وہاں پر بھی پختہ دیوار تعمیر کی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی حیا ت آباد فیز 6کے قریب گندھاؤ خوڑ کے پار جو اراضی پڑی ہوئی ہے وہاں نیا قبرستان تعمیر کیا جائے اور قبرستان کو محفوظ بنانے کیلئے چاردیواری بھی تعمیر کی جائے کیونکہ فیز7کا قبرستان زمین کی کمی کے باعث ختم ہو گیا ہے۔ڈائریکٹر جنرل پی ڈی اے فوری طور پر اپناکردار ادا کرتے ہوئے فیز6کے قبرستان کیلئے خریدی گئی زمین الاٹ کرے۔نئے قبرسان میں ایک سائز کی قبریں ہونی چاہئے اور ایک لائن میں ہونی چاہیے تاکہ آنے جانے والے لوگوں کو تکلیف نہ ہو جیسا کہ اسلام آباد کے قبرستان میں ان سہولتوں کے ساتھ ساتھ ہر قبر کا اپنا نمبر بھی الاٹ کیا جاتا ہے جو کہ باقاعدہ رجسٹر میں درج ہوتا ہے جوقبرستان آنے والے لواحقین کیلئے آسانی کا باعث بنتا ہے۔وطن پاکستان میں دیہات ہوں یا شہر قبرستان میں قبروں کی حالت انتہائی خستہ ہے‘ ایک تو ہمارے ملک میں قبرستانوں کی کوئی ترتیب وار منصوبہ بندی نہیں۔گزشتہ کئی سالوں سے پشاور کے قبرستان غیر محفوظ ہوتے جا رہے ہیں اور قبضہ مافیا پشاور کے قبرستانوں میں سے قبروں کو مٹا کر اس جگہ پر قبضہ کررہا ہے۔