وطن عزیز کے شہری حلقوں سے لیکر دور دراز دیہات اور پہا ڑی علا قوں تک ہر جگہ پا کستان پوسٹ کا لیٹر بکس مو جو دہے یہ لیٹر بکس حکومت کی مو جو د گی اور عوام کے ساتھ حکمرا نوں کے رابطے کا ثبوت ہے 1950ء کے عشرے میں تیسری جماعت کی کتاب میں ڈاکیے کا سبق ہوتا تھا خاکی وردی میں چر می تھیلا ہاتھ میں لئے پوسٹ مین کی تصویر ہو تی تھی سبق یوں شروع ہوتا تھا ”خا کی وردی والا ڈاک لے کر آیا ہے اس کا نام ڈاکیہ ہے“ جدید دور میں ای میل، فیکس، فون، کورئیر اور دیگر ذرائع ابلا غ میسر ہونے کے باوجود پا کستا ن پوسٹ کی اہمیت کم نہیں ہوئی تاہم ڈاک خا نے کا حجم سکڑ کر بہت چھوٹا ہو گیا ہے حکمرانوں کی عدم تو جہ کے سبب ڈاک خا نے کا عملہ بہت محدود ہو گیا ہے حا لا نکہ ڈاک کی تقسیم، پوسٹل لائف انشورنس، پوسٹل سیونگ بینک، منی آرڈر، منی گرام سروس وغیرہ کے شعبوں میں ڈاک خا نے کا کا م پہلے سے بڑھ گیا ہے پو سٹل پارسل اور رجسٹری اب بھی تیز ترین سروس ہے اور یہ سروس سستی بھی ہے‘عام لو گ بھی ڈاک کو سب سے زیا دہ قابل اعتما د سمجھتے ہیں یوٹیلٹی بلز کیلئے بھی لو گ ڈاک خا نے سے رجو ع کر نے کو بہتر قرار دیتے ہیں اس کے باو جود ڈاک خا نے کا کام 30فیصد عملہ کے ذریعے چلا یا جا رہا ہے 70فیصد ملا زمین کی ریٹا ئر منٹ کے بعد ان کی جگہ نئے لو گ نہیں آئے پوسٹ ما سٹر کا کام ڈاکیہ، پیکر اور رنر (Runner)سے لیا جاتا ہے اس کی وجہ کیا ہے؟ پریس کلب کی ایک محفل میں اس پر بحث ہوئی اس کے ہر پہلو کا جا ئزہ لیا گیا حا صل کلا م یہ تھا کہ ڈاک خا نہ بھی اُن محکموں میں شامل ہے جو حکمرا نوں کے کا م نہیں آتا حکمران جدید ذرائع استعمال کر تے ہیں ڈاک خا نے میں نہ خط بھیجتے ہیں نہ پارسل، نہ رجسٹری، نہ منی گرام اور نہ ہی منی آرڈر اس وجہ سے وہ ڈاک خانے کو ضروری محکمے کا درجہ نہیں دیتے، ریڈیو پا کستان کی طرح یہ محکمہ بھی حکمرانوں کی تر جیحا ت میں آخری لکیر تک جا پہنچا ہے جس طرح سر کاری سکول اور سر کاری ہسپتال کے ساتھ حکمر ان طبقے کا واسطہ نہیں پڑتا اسی طرح ڈاک خا نے سے بھی حکمران طبقے کا کوئی سرو کار نہیں رہا اگر چہ انگریز وں کے دور کی مثال دینا اچھا نہیں لگتا وہ غلا می کا دور تھا آج ہم آزاد ہیں پھر بھی یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ انگریز وں کے دور میں وائسرائے اور گورنر سے لیکر پو لٹیکل ایجنٹ اور ڈپٹی کمشنر تک سب ڈاک کے ذریعے خط بھیجتے تھے پوسٹ مین کی خا کی وردی اور پوسٹ مین کا چر می بیک حکمرا نوں کی دلچسپی کا مظہر تھا اب ڈاک خا نہ صرف عوام کی ضرورت ہے اور عوام کی خد مت کیلئے پوسٹ ما سٹر رکھنا، ڈاک خا نے کی عما رت کو سنوار نا، اس کو بہترین گاڑی دینا اور جدید ترین سہو لیات فراہم کرنا حکمر انوں کی تر جیحات میں شا مل نہیں گذشتہ ڈھا ئی سا لوں میں وزیر اعظم عمران خا ن اور وزیر موا صلا ت مراد سعید کی خصوصی تو جہ سے پارسل اورخطوط کی تر سیل کے نظام میں نما یاں بہتری آئی ہے سروس میں بہتری کے باوجود یہ سستی سروس بھی ہے اور قابل اعتماد سروس بھی ہے مگرا س کا حال بہت پتلا ہے پیکر (Packer) سے پوسٹ ماسٹر کا کام لیا جاتا ہے 70فیصد آسا میاں یا خا لی ہیں یا ختم کی گئی ہیں اس طرح ڈاک خا نہ سکڑتا رہا تو خد شہ ہے کہ ایک دن اپنی مو ت آپ مر جا ئے گا۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی