دوا کی بڑی بڑی گولیوں سے مریضوں کو چھٹکارا حاصل

بچے ہوں یا بڑے اکثرانہیں دوا بھری بڑی بڑی گولیاں نگلنے میں بڑی مشکل پیش آتی ہے اور اسی وجہ سے کئی مریض دوا لینے سے بھاگتے ہیں۔

اب میساچیوسیٹس انسٹٰی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی( ایم آئی ٹی) کے سائنسدانوں نے گولی کے انہی اجزا کو مختصرکرکے ان کی جسامت نصف کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس طرح اب بڑی دوا کو اختصار کے ساتھ تیارکرکے انہیں کھانے میں آسانی ہوجائے گی۔
یہ نئی ٹیکنالوجی بالخصوص ان دواؤں کے لیے مؤثر ہے جو پانی میں حل ہوجانے والے سالمات سے پرمشتمل ہوتی ہی ۔ انہیں ایکٹوفارماسیوٹیکل انگریڈیئنٹ (اے پی آئی) کہا جاتا ہے جوہردوا کا اہم جزوہوتے ہیں۔ اس وقت جتنی بھی دوائیں موجود ہیں ان کی 60 فیصد تعداد اسی نوعیت کی ہے، یعنی اس طریقے سے اکثر ادویہ سکیڑی جاسکتی ہیں۔

اب سائنسدانوں نےکولیسٹرول کم کرنے والی ایک دوا پر کام کیا جس کا عام نام ’فینوفائبریٹ‘ ہے۔ پہلے اسے ایک قسم کے تیل’ اینیسول‘ میں گھولا گیا۔ پھر اسے الٹراسونکیشن کے عمل سے گزار کر دونوں اجزا کو پانی کو ملایا گیا۔ اب یہ آمیزہ ایک گاڑھے ایملشن کی شکل اختیار کرگیا۔

اگلے مرحلے میں نینو ایملشن کو گرم پانی میں ڈالا گیا جہاں وہ ٹھوس ہوگیا اور ذرے سے ٹھوس جیل نما قطرہ بن گیا۔ اس طرح خشک کرنے پر ایک دوا وجود میں آئی جس میں فینوفائبریٹ کے نینوکرسٹلز ہموار انداز میں پھیلے ہوئے تھے۔ اب انہیں پیس کر گولی بنائی گئی ۔ اس طرح جیل کو فوری طور پر کسی بھی سانچے میں ڈال کر گولی بنائی جاسکتی ہے۔

اس طرح گولیوں کو انہی اجزا اور طاقت کے ساتھ بنایا گیا تو وہ 50 فیصد چھوٹٰی تھیں۔ اس طرح کولیسٹرول کم کرنے کی ایک دوا کی گولی کو چھوٹا کیا گیا ہے۔ اگلے مرحلے میں اسے دیگر دواؤں پر آزمایا جائے گا۔