غیر ملکی میڈیا کے مطابق، میساچیوسٹس میں پروونس ٹاؤن سے متصل سمندر میں جمعے کی صبح 56 سالہ غوطہ خور مائیکل پیکارڈ نے لابسٹر پکڑنے کےلیے غوطہ لگایا۔
یہ جگہ خاصی گہری ہے جہاں سمندری تہہ میں لابسٹر پائے جاتے ہیں۔ لیکن سمندری تہہ سے تقریباً دس فٹ پہلے ہی مائیکل کو اچانک ایک ہمپ بیک وہیل نے سالم نگل کر اپنا منہ بند کرلیا۔
’’سب کچھ اچانک ہوا،‘‘ مائیکل نے مقامی میڈیا کو بتایا، ’’مجھے پانی کے اندر زبردست تلاطم کا احساس ہوا اور اگلے ہی لمحے مکمل اندھیرا چھا گیا۔‘‘
’’مجھے محسوس ہورہا تھا کہ میں حرکت کررہا ہوں اور ساتھ ہی ساتھ میں وہیل کے منہ میں سکڑتے ہوئے پٹھوں کو بھی محسوس کرسکتا تھا۔‘‘
’’میں اس وہیل کے منہ میں مکمل طور پر بند ہوچکا تھا؛ وہاں مکمل تاریکی تھی۔ پہلے میں نے سوچا کہ یہاں سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں، شاید اب میں مرنے والا ہوں۔ لیکن پھر مجھے اپنے بیٹوں کا خیال آیا جو ابھی صرف 12 اور 15 سال کے ہیں۔
یہ سوچتے ہی مائیکل نے ہمپ بیک وہیل کے اندر ہاتھ پیر مارنے شروع کردیئے جس کے ردِعمل میں وہیل نے بھی اپنا سر ہلانا شروع کردیا۔
ان کوششوں کے نتیجے میں بالآخر تقریباً 40 سیکنڈ بعد وہ سطح سمندر پر آئی اور اس نے مائیکل کو زندہ حالت میں اُگل دیا۔
آس پاس کی کشتیوں والوں نے مائیکل کو سمندر سے نکالا اور فوری طور پر اسپتال پہنچا دیا لیکن خوش قسمتی سے اس کی کھال پر خراشیں ہی آئی تھیں جبکہ اس کی کوئی ہڈی بھی نہیں ٹوٹی تھی۔
واضح رہے کہ وہیل کے انسانوں کو نگلنے کے واقعات اس قدر کم ہوتے ہیں کہ اکثر انہیں ناقابلِ یقین سمجھا جاتا ہے
2019 میں ایسا ہی ایک واقعہ جنوبی افریقہ میں انڈرواٹر وائلڈ لائف فوٹوگرافر رینر شمف کے ساتھ پیش آیا جب اسے سمندر کی گہرائی میں ایک وہیل نے نگل لیا تھا لیکن چند سیکنڈ بعد ہی واپس اُگل دیا تھا۔
بتاتے چلیں کہ وہیل کوئی مچھلی نہیں بلکہ سمندری ’’ممالیہ‘‘ جانور ہے، یعنی مادہ وہیل بچے دیتی ہے اور انہیں دودھ پلاتی ہے۔
وہیل عام طور پر چھوٹی مچھلیاں، کرل اور اسکوئیڈ کھاتی ہیں لیکن انسان ان کی غذا میں شامل نہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وہیل اگر کبھی کبھار کسی انسان کو نگل بھی لے، تب بھی وہ اسے ہضم نہیں کرتی بلکہ سالم حالت میں زندہ اُگل دیتی ہے۔