کینیڈا اداس ہے

46 سال کا سلمان افضال فیصل آباد میڈیکل کالج کا گریجویٹ اور فزیوتھراپی کا ایکسپرٹ تھا لندن شہر میں وہ مشہور فزیوتھراپسٹ تھا افضال خاندان کینیڈا میں 2007 ء میں آیا تھا اس خاندان کی اکلوتی بیٹی یمنی15 سال کی تھی اور اسلامک سکول میں نویں کلاس کی طالبہ تھی9سال کا فیاض پرائمری سکول میں پڑھتا تھا لندن کی وہ سڑک جہاں یہ المناک حادثہ برپا ہوا پھولوں سے بھردی گئی لندن کے گوروں کے لئے یہ سب بڑا شاکنگ تھا ان کا شہر پورے کینیڈا میں بری طرح بدنام ہوگیا تھا پاکستانی جہاں بھی تھے نہایت غمزدہ تھے اور افضال خاندان کی اس تباہی اور بے بسی پر باقاعدہ ماتم کناں تھے پردیس میں اللہ تعالیٰ دشمن کو بھی ایسی بے کسی کی موت نہ دے مسلمان حیران اور پریشان اور غمزدہ تھے مسلمانوں کے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے اسلام تو امن پسند مذہب ہے اور پھرکینیڈا میں تو وہ لوگ آباد ہے جنہوں نے ساری عمر کتابوں میں ہی گزاری اپنے ملک میں بھی کبھی قانون نہیں توڑا پردیس تو کسی قانون کے توڑنے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا افضال خاندان کے ہمسائے دوست اور احباب ٹی وی رپورٹرز کو انٹرویو دے رہے ہیں بتا رہے ہیں کہ وہ کتنے امن پسند اور اپنے بچوں کے اچھے مستقبل کیلئے سرگرداں تھے بالکل ہر اس خاندان کی طرح جو کینیڈا کچھ خواب لے کر آیا ہے کینیڈا کے میڈیا نے تو حد کردی تمام نشریات چھوڑ کر افضال خاندان کو کوریج دینا شروع کردی وزیراعظم کینیڈا نے اٹاوہ کی اسمبلی میں اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا جو مغربی دنیا میں اس لئے حیرت سے سنا گیا کہ کبھی اس طرح کی قتل وغارت کو دہشت گردی کا نام نہیں دیاگیا دہشت گردی تو صرف مسلمانوں کے ساتھ ہی جڑ کر رہ گئی ہے‘ کینیڈا کی تمام اپوزیشن اور بڑے سرکردہ رہنماؤں نے اس بہیمانہ واقعے پر نہایت رنج وغم اور غصے کا اظہار کیا‘گزشتہ روز لندن کی مسجد اور وہاں رہنے والے مسلمانوں نے افضال خاندان کے غم میں سوگوار مجلس کا اہتمام کیا جو مسجد کے باہر احاطے میں تھی اس سوگوار مجلس(Vigil) میں جسٹن ٹروڈور اپوزیشن لیڈرز لندن کے پریمئیر اور کونسلر اورپولیس چیف‘ انتاریو صوبے کے پریمئیر ڈگ فورڈ اور اسکی پوری کابینہ نے شرکت کی پورا لندن شہر اس سوگوار مجلس میں امڈ آیا تمام پاکستانی جمع ہوگئے افضال خاندان کے رشتہ دار احباب یونیورسٹی کے فیلوز‘ مریض‘ سٹوڈڈنٹس اس مجلس میں شریک ہوئے اس دن لاک ڈاؤن میں خاص طورپر نرمی کی گئی مسلمان وزیراعظم کینیڈا کی موجودگی میں اپنی تقاریر کے ذریعے اپنے خوف اور غصے کا اظہار کرتے رہے گوروں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ مسجد کے باہر اور کئی کلومیٹر تک سڑک پر ہزاروں لوگ دو گھنٹے تک کھڑے ہو کر یکجہتی کا مظاہرہ آنسوؤں سے کرتے رہے جسٹن ٹروڈو نے اپنی تقریر میں کہا تین نسلیں اس خاندان کی تباہ ہوگئیں ان کی زندگی ایک ظالم نے تباہ کردی یہ کوئی حادثہ نہیں تھا یہ دہشت گردی تھی اور نفرت انگیز اقدام تھا اگر میرے ملک میں کوئی بھی اس قسم کی حرکت کرتا ہے تو اسکے لئے یہاں کوئی جگہ نہیں ہے اگر کوئی عورت اس خوف سے سڑک پر چل رہی ہے کہ کوئی اسکا حجاب نہ کھینچ لے تو سمجھ لیں کہ اسلاموفوبیا زندہ ہے اگر کوئی شخص‘ عورت‘ بچہ چلتے ہوئے ڈر رہا ہے کہ میرے کپڑے جو میں نے پہنے ہوئے ہیں لوگ ان کو پسند نہیں کریں گے تو میں آپکو بتاتا ہوں کہ تعصب زندہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان خاندان اکثر ہی گلیوں بازاروں میں خوفزدہ رہتے ہیں جب وہ اپنے روایتی لباس میں بازار جاتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ ہمارے اکثر کینیڈین بہن بھائی اس خوف کو جانتے ہی نہیں جو اسلاموفوبیا سے مسلمان محسوس کرتے ہیں جسٹن ٹروڈو نے افضال فیملی کے مرنے پر انتہائی رنج اور غم کا اظہار کیا اور فیاض سلمان9سال کے بچے کی حالت بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ ٹھیک ہو جائے گا تو دیکھے گا اسکا پورا خاندان کہاں چلاگیا اسکے غم کا اندازہ کوئی بھی نہیں لگا سکتا جسٹنٹروڈو نے فیاض سلمان کی ہر قسم کی مدد کرنے کا عہد کیا اور مسلمانوں سے وعدہ کیا کہ کینیڈا میں ہم اب باتوں سے ہٹ کر عملی قدم اٹھائینگے اور سخت قانون سازی کرینگے۔جسٹن ٹروڈو کے علاوہ تمام وزراء اور پریمیئرز اور اپوزیشن لیڈرز‘ مسلمانوں کے نمائندوں‘ افضال خاندان کے دوستوں اور بچوں کے اساتذہ نے مختصر تقاریر میں رنج و غم کا اظہار کیا اور ان کی اعلیٰ صفات بیان کیں اور حکومتی نمائندوں نے آنسوؤں بھری آنکھوں سے مسلمانوں کے اس غم میں ان کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کو دہرایا۔دو گھنٹے کی یہ سوگوار مجلس تمام میڈیا چینل نے براہ راست نشر کی‘دوسرے دن اور تیسرے دن بھی ٹی وی چینلز لندن شہر کی سوگواری اور غمزہ خاندانوں کے ساتھ پھول رکھ کر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے نظر آئے کینیڈا کے تمام بڑے شہروں میں مسلمانوں کی طر ف سے جلسے کئے گئے اور آنسوؤں کے ساتھ اس واقعے پر غصے اور رنج کا اظہار کیا گیا12جون ہفتے کو افضال فیملی کو دفنا دیاگیا  دعا ہے اللہ پاک ان کے درجات بلند کرے ان کی مغفرت کرے اور انکے واحد بچ جانے والے بیٹے کو صبرجمیل عطا کرے امین‘ اس غمزہ واقعے کی گونج کینیڈا کے ہر کونے میں موجود ہے ہر گھر کے لوگوں نے آنسو بہائے ہیں اور روزانہ واک کرنے اور آزادانہ گھومنے پھرنے کے سوال پر خوف محسوس کیا ہے۔