پیانگ یانگ: شمالی کوریا میں مہنگائی انتہا کو چھونے لگی، غذائی قلت کے باعث اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ فی کپ چائے اور کافی کی قیمتوں نے لوگوں کے ہوش اڑا دیے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا میں فی کپ چائے 70 ڈالر(تقریباً 11 ہزار پاکستانی روپے) جبکہ فی کپ کافی 100 ڈالر(تقریباً 15 ہزار پاکستانی روپے) میں فروخت ہورہی ہے۔
ملکی سربراہ کم جونگ ان نے مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے عالمی کورونا وبا کو ذمے دار ٹھہرایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مہلک وائرس کے باعث سرحدیں بند ہیں جو معاشی بحران کا سبب بن رہی ہیں، شمالی کوریائی قوم اشیائے خوردونوش کی قلت کا بھی سامنا کررہی ہے۔
ادھر معاشی ماہرین نے تبصرہ کیا ہے کہ شمالی کوریا میں غذائی قلت اور مہنگائی کی ایک بنیادی وجہ جوہری پروگرام کے خلاف عاید کی جانے والی پابندیاں ہیں۔ شمالی کوریا کے سربراہ نے مؤثر اقدامات اٹھانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن موجودہ صورت حال کے باعث وہ بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
ماہرین کے مطابق شمالی کوریا میں زراعت کا شعبہ ماضی کے مقابلے میں مستحکم ہوا ہے، ملکی دارالحکومت پیانگ یانگ میں بنیادی اشیا کی قیمتیں بڑھا دی گئیں جن سے عوام پریشان ہیں۔
اسی طرح چینی، سویا بین آئل اور آٹے جیسی درآمدی اشیا کی قیمتوں میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔