ہندکو پارلیمانی زبان قرار 

 پاکستان میں بولی جانے والی زبانیں ایک گلدستے کی مانند ہیں جس میں لگے ہر پھول کی اپنی خوشبو ہے اورجن اقوام نے اپنی مادری زبان کا تحفظ کیا ہے اوراس کی ترویج و ترقی کیلئے کردار ادا کیا ہے اُنہوں نے کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ خیبر پختونخوا ایک کثیر اللسانی صوبہ ہے جس میں تقریباً 30 سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں۔ زبانوں کے تحفظ کیلئے مختلف تنظیمیں اور ادارے اپنے تئیں خدمات سرانجام دے رہے ہیں مگر ان میں گندھارا ہندکو بورڈ اور گندھارا ہندکو اکیڈمی کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا‘گندھارا ہندکو بورڈ اور گندھارا ہندکو اکیڈمی کے تحت 7 کامیاب عالمی ہندکو کانفرنسیں منعقد ہو چکی ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع جن میں سوات، چترال، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، ہری پور، مانسہرہ، ایبٹ آباد شامل ہیں میں 9 کامیاب کے پی کے لینگویجز و کلچرز کانفرنسوں کا انعقاد ہو چکا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ 3 کامیاب ہندکووان خواتین (تریمتاں) کانفرنسیں منعقد کرانے کا اعزاز بھی گندھارا ہندکو بورڈاور اکیڈمی کو حاصل ہے۔ گندھارا ہندکو اکیڈمی کے تحت مختلف زبانوں کی تقریباً450 سے زائد کتب بھی شائع ہو چکی ہیں جن کو مختلف اعلیٰ اداروں کی جانب سے انعامات اور اسناد سے بھی نوازا جا چکا ہے۔گندھارا ہندکو بورڈ اور اکیڈمی کے زیر اہتمام مختلف زبانوں کے 18 رسالے بھی شائع ہو رہے ہیں جن میں خواتین کا رسالہ ”فاطمہ“،گندھارا نیوز، گندھارا وائس،ہندکووان اخبار،مدر جرنل، کوتل رنگ، کھوار،گومل رنگ اور دیگر رسالے شامل ہیں۔ا ن کامیابیوں کو جاری رکھتے ہوئے گندھارا کے تحت 6 اینڈرائیڈز ایپس مکمل کر لی گئیں ہیں جن میں ہندکو مہتلاں ایپ، بچوں کی ایپ، قرآن پاک کے منظوم ہندکو ترجمے کی ایپ، احمد علی سائیں کی حرفیوں پر مشتمل ایپ، ہندکو اردو لغت ایپ اور ہندکووان پروڈکشنز کی اینڈرائیڈ ایپس شامل ہیں۔یہ اینڈ رائیڈ ایپس گندھارا ہندکو اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد عادل کی نگرانی میں تیار کی گئیں ہیں جن کو جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں گندھارا کی ایک اہم پیشرفت قرار دیا گیا ہے۔گندھارا کی کاوشوں کی بدولت ہی سٹی یونیورسٹی میں بی ایس ہندکو پروگرام کا اجراء کیا گیا۔ گندھارا ہندکو بورڈ کے جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین کی نگرانی میں گندھارا ہندکو اکیڈمی تحقیق، تخلیق اور ترویج کے بنیادی اصولوں کے مطابق اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے اور اکیڈمی کے تحت روز دن تحقیقی امور میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور تحقیق و ترویج کے نت نئے راستے تلاش کئے جا رہے ہیں تا کہ ہندکو زبان کو فروغ مل سکے۔ گندھارا ہندکو بورڈ کے تحت ہی سوشل میڈیا پر ہندکو خبرنامے، کوہستانی اور گوجری خبرنامے کا آغاز کیا گیا جن کو ہندکووان برادری، کوہستانی اور گوجری بھائیوں کی جانب سے بھر پور پذیرائی ملی۔اسی طرح گندھارا ہندکو بورڈ کے تحت شائع ہونے والے پہلے ہندکو اخبار”ہندکووان“ کے اب تک 184 شمارے شائع ہو چکے ہیں جس کا کریڈٹ بھی جناب محمد ضیاء الدین صاحب کو جاتا ہے کیونکہ ان کی خدمات کی بدولت صوبے کا پہلا ہفتہ وار اخبار”ہندکووان“ شروع کیا گیا جس کو تقریباً 4 سال مکمل ہو چکے ہیں اور جس کی پذیرائی خیبر سے کراچی تک کی جا رہی ہے۔قارئین کو یہ جان کر یقینا خوشی ہو گی کہ گندھارا ہندکو بورڈ کی انتھک کاوشوں کی بدولت ہندکو زبان کو خیبر پختونخوا کی پارلیمانی زبان کا درجہ مل گیا ہے۔رکن اسمبلی نذیر احمدعباسی نے اسمبلی میں قرارداد پیش کر کے گندھارا ہندکو بورڈ اور ہندکووان برادری کے دل جیت لئے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش کی جانب سے قرارداد کی مکمل حمایت و تائید کے بعد قرارداد کی متفقہ منظوری لائق تحسین ہے۔یاد رہے کہ گندھارا ہندکو بورڈ کے ارکان نے سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی کے گندھارا ہندکو اکیڈمی کے دورے کے موقع پر اُن سے صوبائی اسمبلی کی کارروائی انگلش، اردو اور پشتو زبان کے ساتھ ساتھ ہندکو زبان میں بھی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔سپیکر نے قرارداد منظور کر کے گندھارا ہندکو بورڈ کا دیرینہ مطالبہ پورا کر دیا ہے۔یہاں یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ گندھارا ہندکو بورڈ کی کاوشوں کے نتیجے میں مردم شماری کے فارم میں ہندکو کا کالم شامل کیا گیا، اسی طرح بجٹ دستاویز بھی ہندکو زبان میں کرنا گندھارا ہندکو بورڈ کے نمایاں کارنامے ہیں۔