روس کی برطانوی بحری جہاز پرفائرنگ اور بمباری

روس نے بحیرہِ اسود میں برطانوی بحری جنگی جہاز پر انتباہی فائرنگ  اور بمباری کرنےکا دعویٰ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روس نے دعویٰ کیا ہےکہ اس نے بحیرہ احمر میں  برطانیہ کے ایک جنگی بحری جہاز ایچ ایم ایس ڈیفنڈر کو روسی پانی حدود کی خلاف ورزی پر  انتباہی فائرنگ سے خبردار کیا ہے۔

عام طور مغربی ممالک کے جہازوں کا روسی حدود کے قریب جانا کوئی غیرمعمولی بات نہیں تاہم اس طرح کھلے عام فائرنگ کے واقعات شاذو نادر ہی ہوتے ہیں، اور یہ واقعہ بھی ایسے وقت پیش آیا ہے جب روس  کے امریکا ، برطانیہ اور نیٹو سے تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے۔

 روسی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر برطانوی جہاز کو وارننگ دی گئی تھی کہ اگر روسی حدود کی خلاف ورزی ہوئی تو اسلحے کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے

تاہم اس وارننگ کا کوئی اثر نہیں لیا گیا جس پر  سرحدی گشت پر مامور روسی بحری جہاز نے انتباہی فائرنگ کی اور  روسی جنگی جہازوں سخوئی 24 نے برطانوی جہاز کے قریب 4 بم بھی گرائے جس کے بعد بحری جہاز روسی حدود سے نکل گیا۔

تاہم دوسری جانب  روسی دعوے پر برطانوی وزارت دفاع نے اس قسم کے کسی بھی واقعے کی واضح طور پر تردید کی ہے۔

 برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ رائل نیوی کا بحری جہاز ایچ ایم ایس ڈیفنڈر  بین الاقوامی قانون کے مطابق یوکرین کی حدود سے گزر رہا تھا اور اس پرکوئی انتباہی فائرنگ نہیں کی گئی۔

ایچ ایم ایس ڈیفنڈر پر انتباہی فائرنگ کے اعلان کے بعد  ماسکو میں برطانوی دفاعی اتاشی کو روسی وزارتِ دفاع طلب کرلیا گیا۔