طالبان مزید 6اضلاع پر قابض، خانہ جنگی کا خدشہ

کابل/ واشنگٹن/ دوحہ:افغانستان سے آمدہ اطلاعات کے مطابق طالبان نے 3 صوبوں میں مزید 6 شہروں پر قبضہ کرلیا ہے‘ صوبہ تخار میں جھڑپ کے دوران 34 افغان فوجی ہلاک اور 3 ٹینک تباہ کردیئے گئے۔

 دوسری طرف ہرات میں 130 عسکریت پسندوں نے ہتھیار پھینک کر خود کو حکام کے حوالے کردیا ہے جبکہ امریکہ نے کہا ہے کہ اگر طالبان طاقت کے زور پر اقتدار میں آئے تو انہیں تسلیم نہیں کیا جائیگا۔ادھر بھارت نے قطرمیں طالبان سے رابطے کئے ہیں۔

امریکی فوجیوں کا انخلا، افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے،طالبان نے مزید 6 اضلاع پر قبضہ کر لیا جن میں تین صوبوں فریاب، بغلان اور غزنی کے دو دو اضلاع شامل ہیں جبکہ طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ تاخر کے دو مختلف اضلاع میں ہونے والی جھڑپوں میں 34 افغان فوجی ہلاک اور تین ٹینک تباہ کر دیئے گئے۔

 افغان میڈیا کے مطابق طالبان ذرائع نے بتایاکہ صوبہ تاخر کے دو مختلف اضلاع میں ہونے والی جھڑپوں میں 34 افغان فوجی ہلاک اور تین ٹینک تباہ کر دیئے گئے۔ ادھر روسی وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا کے افغانستان سے نکلنے کے بعد خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ 

پاکستان اور ایران کے تعاون کے بغیر افغان گروہوں کو متحد رکھنا ممکن نہیں جبکہ افغانستان کے مغربی صوبہ ہرات میں مجموعی طور پر 130  عسکریت پسندوں نے حکومت کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔چینی خبررساں ادارے کے مطابق مقامی حکومت کے ترجمان قومی جیلانی فرہاد نے میڈیا کو بتایا کہ سابق عسکریت پسندوں نے ملک کی قومی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے اہلکاروں کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہتھیار ڈالنے والے سابق عسکریت پسندوں کے پاس 85 ایک کے 47 بندوقیں، 5 پی کے بندوقیں، 5 رانڈ راکٹ سے چلنے والے دستی بم لانچر بھی برآمد ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ سابق عسکریت پسندوں کے ہتھیار ڈالنے سے ہرات میں امن اور استحکام کو مزید تقویت ملے گی۔

امریکا نے طالبان کو خبردار کیا ہے کہ دنیا افغانستان میں طاقت کے ذریعے مسلط کردہ حکومت کو قبول نہیں کرے گی کیونکہ ایک انٹیلی جنس رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ امریکی انخلا کے بعد کابل میں موجودہ سیٹ اپ 6 ماہ کے اندر ہی ٹوٹ سکتا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی عندیہ کیا کہ افغانستان کے لیے امریکی مالی مدد صرف اسی صورت میں جاری رہ سکتی ہے جب اس ملک میں حکومت بنتی بننے جسے سب تسلیم کریں۔

نیڈ پرائس نے کابل حکومت کے خلاف طالبان کے حالیہ کنٹرول کے بارے میں میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا افغانستان میں کسی حکومت کی طاقت سے مسلط کرنے کو قبول نہیں کرے گی۔دریں اثناء افغان امن مذاکرات میں شامل قطر کے ایک سفارت کار نے تصدیق کی ہے کہ بھارتی عہدیداروں نے طالبان کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ کے خصوصی ایلچی مطلق بن ماجد القحطانی نے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت بھی افغانستان میں مستقبل کی حکومت کے لیے ایک کلیدی عنصر کے طور پر دیکھے جانے والے طالبان کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہاہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے باوجود تشدد میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔

بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے افغانستان میں خواتین، اقلیتوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں پر ہونے والے حملوں اور تشدد کے خاتمے کے لیے مستقل اور جامع جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جنگ زدہ ملک میں حقیقی سیاسی مفاہمت کے لیے کسی بھی کوشش کا خیرمقدم کرے گا۔جے شنکر کا کہنا تھاکہ افغانستان میں دیرپا امن کے لیے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو فورا ختم کرنا اور دہشت گردوں کے سپلائی چین کو پوری طرح منقطع کرنا انتہائی ضروری ہے۔