مقبوضہ کشمیر کی سابقہ حیثیت بحالی کا عندیہ

لندن:مقبوضہ جموں و کشمیر کی 8سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کے زیرصدارت اے پی سی کے بعد بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت فوری طور پر بحال نہیں کی جائے گی۔ 

کشمیری رہنماؤں نے بتایا ہے کہ ریاست میں پہلے اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا عمل مکمل کیا جائے گا اور نئی حد بندی کے بعد اسمبلی انتخابات منعقد کرائے جائیں گے جبکہ جموں و کشمیر کو دوبارہ ریاست بنانے کے بارے میں غور انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔

کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے نریندر مودی سے ملاقات کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ بعض رہنماؤں نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کیا لیکن کئی رہنماؤں نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اس لیے اس کا فیصلہ اب عدالت پر ہی چھوڑ دینا چاہیئے۔

 غلام نبی آزاد نے بتایا کہ کشمیر کو دوبارہ ریاست بنانے کے مطالبے پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کشمیر میں جمہوریت کے عمل کی بحالی کی پابند ہے لیکن اس سے پہلے جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا کام پورا کیا جائے گا اور اس کے بعد انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔

اس ملاقات میں شریک وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے بعد کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے پر غور کیا جائے گا۔

 واضح رہے کہ ہند نواز کشمیری رہنماؤں کی یہ میٹنگ وزیراعظم نریندر مودی نے بلائی تھی۔ یہ ملاقات وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ہوئی اور تقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک چلی۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے تقریباً دو برس بعد مودی سے کشمیری رہنماؤں کی یہ پہلی ملاقات تھی۔ 

اس ملاقات میں سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی، ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور غلام نبی آزاد بھی شامل تھے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے بھارتی وزیراعظم کی زیر صدارت منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس(اے پی سی)میں نریندر مودی کو کھری کھری سنا دیں۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ آپ نے کشمیر میں غیرقانونی اور غیرآئینی اقدامات کیے، ہم آپ کے تمام اقدامات کے خلاف جدوجہد کریں گے، مقبوضہ کشمیر کو اصل صورت میں بحال کیا جائے، خطے میں قیام امن کے لیے بھارت کو پاکستان سے مذاکرات کرنا ہوں گے، اگر آپ سرحدوں پر سیزفائر کراسکتے ہیں تو پھر پاکستان سے بات چیت کیوں نہیں کرسکتے ہیں؟۔ 

محبوبہ مفتی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبات کیے کہ مقبوضہ کشمیر کو اصل صورت میں بحال کیا جائے، کشمیری عوام کے لیے روزگار کی سہولیات بہتر کی جائیں اور پاکستان سے مذاکرات کے ذریعے کاروبار بحال کیا جائے۔

عمر عبد اللہ نے کہاکہ ہم پانچ اگست کو نہیں مانتے،ہم قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے،ہم کورٹ میں لڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 370 کو بھارتی سرکار بحال کرے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری لڑائی اس اقدام کی واپسی تک جاری رہے گی۔

 انہوں نے کہاکہ لداخ یونین ٹیریٹری کا درجہ عوام نہیں چاہتے۔ عمر عبد اللہ نے کہاکہ جموں و کشمیر کو پورا سٹیٹ ہوڈ کا درجہ بحال کیا جائے۔

 کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ جلد واپس ملے اور اسمبلی انتخابات فورا کرائے جائیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈومیسائل سے متعلق پرانے قوانین کو برقرار رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم نہیں ہونی چاہئے۔