اسرائیل میں نئی قسم کے قدیم انسانوں کی باقیات دریافت

تل ابیب:اسرائیل میں محققین نے ایسے نئی قسم کے قدیم انسانوں کی باقیات کی شناخت کی ہے جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے وہ ایک لاکھ سال قبل ہماری نسل کے انسانوں کے ساتھ ساتھ رہا کرتے تھے۔

 رام اللہ شہر کے نزدیک دریافت کی جانے والی باقیات ایک انتہائی قدیم انسانوں کی نسل کے آخری بچ جانے والوں کی ہیں۔

اس دریافت میں ایک ایسے انسان کی کھوپڑی اور جبڑا ملے ہیں جو 140000 سے 120000 سال قبل یہاں رہتا تھا۔

میڈیارپورٹس میں بتایاگیاکہ محققین کی ٹیم کے مطابق یہ انسان اس نسل سے تعلق رکھتا ہے جو اس خطے میں لاکھوں سال قبل پھیل گئی تھی اور انھی کی نسل سے یورپ میں نینڈرتھل آئے تھے۔

تل ابیب یونیورسٹی کی ڈاکٹر ہلا مے نے کہا کہ اس دریافت کے انسانی ارتقا کی کہانی بدل سکتی ہے، بالخصوص نینڈرتھل نسل کے انسانوں کے بارے میں۔

محققین کی اس ٹیم کا کہنا تھا کہ اس گروپ سے تعلق رکھنے والے پہلے ممبران کوئی چار لاکھ برس قبل موجود تھے۔ محققین کو اس نسل میں اور یورپ میں ملنے والے نینڈرتھلز نسل سے بھی پہلے کے انسانوں میں کچھ مماثلت نظر آئی ہے۔

پروفیسر اسرائیل ہرشکوٹز نے کہاکہ باقی کچھ افراد مشرق میں انڈیا اور چین کی طرف نکل گئے۔ اس طرح وہ یورپ میں قدیم مشرقی ایشیائی انسان اور نینڈرتھلز کے درمیان تعلق کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

محققین نے کہاکہ ان کے دعوے اس بنیاد پر ہیں کہ اسرائیل میں ملنے والے فوسلز اور یورپ اور ایشیا سے ملنے والے فوسلز میں کئی خصوصیات مشترک ہیں، اگرچہ ان کا یہ دعوی متنازعہ ہے۔

 لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم سے تعلق رکھنے والے پروفیسر کرس سٹرنگر حال ہی میں چینی انسانی باقیات کا مطالعہ کر رہے تھے۔