وفاقی محتسب سیکرٹریٹ 8اگست 1983ء کو ایک صدارتی فرمان کے تحت وجود میں آیا۔اس ادارے کے قیام کا بنیادی مقصد وفاقی حکومت کے تحت چلنے والے سرکاری اداروں کے خلاف عوام الناس کی شکایت کا ازالہ کرنا ہے، خاص طور پر معاشرے کے وہ پسے ہوئے لوگ جن کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ عدالتوں اور وکلاء کے بھاری اخراجات برداشت کر سکتے ہیں۔ اسے آپ غریبوں کی عدالت بھی کہہ سکتے ہیں،ایسے لوگ سادہ کاغذ پر ایک درخواست لکھ کر وفاقی محتسب کو بھجوادیں تو اس پر فوری کاروائی شروع ہو جاتی ہے۔اس وقت وفاقی محتسب ادارے سے عام آدمی کو سستا اور فوری انصاف مل رہا ہے اور یہ ادارہ بیورو کریسی کی ستائی ہوئی غریب عوام کیلئے آخری پناہ گاہ کا کردار ادا کر رہا ہے۔وفاقی محتسب کو قائم ہوئے 38برس ہو گئے ہیں۔ اس دوران میں اس ادارہ نے بلاشبہ لاکھوں پاکستانیوں کو مفت انصاف فراہم کیا ہے۔وفاقی محتسب کے فیصلوں کے خلاف اپیل صرف صدر پاکستان کو کی جاسکتی ہے، قارئین یہ جان کر حیران ہونگے کہ محتسب کے فیصلوں کے خلاف صدر پاکستان کے پاس اپیل کا تناسب ایک فیصد سے بھی کم رہا اور جن فیصلوں میں صدر پاکستان کو اپیل کی گئی ان میں بھی 95 فیصد کیسوں میں صدر پاکستان نے محتسب کے فیصلوں کو بحال رکھا۔وفاقی محتسب کو سپریم کورٹ کے جج کے برابر اختیارات حاصل ہیں،وہ وفاقی حکومت کے کسی بھی ادارے کی بد انتظامی کے خلاف شکایات سن سکتے ہیں اور ازحد خود نوٹس بھی لے سکتے ہیں۔محتسب کے ادارے کے قیام کے پیچھے یہ تصور کار فرما ہے کہ ریاست کے عام شہریوں کی سرکاری اداروں کے خلاف شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے۔بلا شبہ امر وفاقی محتسب کے ادارے پر لو گوں کے اعتماد کا مظہر ہے کہ سال 2020 میں انصاف کے حصول کیلئے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں ریکا رڈ شکا یات مو صول ہو ئیں اور ریکا رڈ فیصلے کیے گئے۔ اس سال کورونا کے سبب دفا تر میں کام متا ثر ہو نے کے با وجود وفاقی اداروں کیخلاف1 لاکھ 33ہزار521شکا یات درج ہوئیں، جن میں سے1 لا کھ30ہزار 112شکایات کے فیصلے کئے گئے۔ وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ کے قیام سے لیکر اب تک کی 38 سالہ تاریخ میں کسی ایک سال میں یہ سب سے زیادہ فیصلے ہیں، واضح رہے کہ یہ تمام فیصلے 60دن کے اندر کئے گئے اور ان فیصلوں پر عمل درآمد کی شرح 89فیصد رہی، اس کے مقابلے میں 2019ء میں 74ہزار878شکایات کے فیصلے کئے گئے تھے، جوکہ اس سے قبل کے چند پچھلے برسوں سے زیادہ ہی تھے،تاہم اس بار موصول ہونے والی شکایات2019ء کے مقابلے میں 82.7 فیصد زیادہ رہیں۔وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں 2020ء کے دوران 55591 شکایات بذریعہ ڈاک 16ہزار650ویب سائٹ کے ذریعے 5 ہزار999موبائل ایپ کے ذریعے اور 55 ہزار281شکایات کے ازالہ کے مربوط پروگرام کے تحت موصول ہوئیں، جبکہ 6ہزار 112 شکایات (OCR)پروگرام کے تحت نمٹائی گئیں۔وفاقی محتسب میں بچوں کے مسائل کے حل کیلئے”قومی کمشنر برائے اطفال“کے نام سے بھی ایک ادارہ کام کر رہا ہے جو بچوں کے مسائل کے حل کیلئے ہمہ وقت سرگرم رہتا ہے۔ وفاقی محتسب ادارے کے افسران نے ملک بھر کے تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر جا کر 6 ہزار 112 شکایات کا ازالہ کیا، علاوہ ازیں شکایات کے فوری ازالہ کیلئے وفاقی محتسب نے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ادارہ جاتی سطح پر شکایات کو حل کرنیکی کوشش کریں، چنانچہ بیشتر وفاقی اداروں نے اپنے ہاں شکایات سیل قائم کر دیئے ہیں،ان اداروں میں آنے والی شکایات 30دن میں حل نہ ہوں تو وہ ایک خود کار نظام کے تحت وفاقی محتسب کے کمپیوٹر ائزڈ سسٹم پر آجاتی ہیں اور ان پر کارروائی شروع ہوجاتی ہے۔اس مقصد کیلئے وفاقی حکومت کے170اداروں کو وفاقی محتسب کے کمپیوٹر ائزڈ نظام سے منسلک کیا جا چکا ہے جبکہ باقی اداروں کو بھی منسلک کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ نے وفاقی محتسب کی ذمہ داری لگائی ہوئی ہے کہ جیلوں کی اصلاح اور قیدیوں کو سہولیات کے حوالے سے سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں،اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو 8سہ ماہی رپورٹیں پیش کی جا چکی ہیں،تمام صوبوں میں نئی جیلیں تعمیر کی گئیں تاکہ قیدیوں کو بہتر سہولیات میسر ہوں وفاقی محتسب نے ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ون ونڈوڈیسک قائم کر رکھے ہیں جہاں بیرون ملک پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے 12اداروں کے ذمہ داران24گھنٹے موجود رہتے ہیں۔وفاقی محتسب کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہے جب کہ عوام الناس کی سہولت کیلئے ملک بھر میں 13علاقائی دفاتر کوئٹہ، پشاور، لاہور، کراچی،ملتان، ایبٹ آباد، ڈیرہ غازی خان، گوجرانوالہ، اسلام آباد، سکھر، حیدرآباد، بہاول پور اور فیصل آباد میں کام کر رہے ہیں۔ خاران میں نئے دفتر کے قیام کے بعد علاقائی دفاترکی تعداد 14ہوگئی ہے۔