طالبان قندہار شہر میں داخل ہوگئے 

پشاور،کابل،واشنگٹن: افغانستان میدان جنگ بن گیا، طالبان قندھار شہر میں داخل ہوگئے۔

 امریکی میڈیا نے بھی طالبان کی فتوحات کو حیرت انگیز قرار دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ شمالی علاقوں پر طالبان کا قبضہ مکمل ہوگیا ہے ملک کے 53 فیصد اضلاع طالبان کے کنٹرول میں ہیں جبکہ ملک کے صرف 18فیصد علاقے پر حکومت کی عملداری باقی رہ گئی ہے۔

 تفصیلات کے مطابق طالبان افغانستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر قندھار میں داخل ہوگئے ہیں اور شہر پر قبضہ کیلئے گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان میں طالبان کی پیش قدم کا سلسلہ جاری ہے اور طالبان کی جانب سے اب تک افغانستان کے 85 فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

بھارتی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کے باعث مختلف خطرات لاحق ہیں اور افغانستان کی موجودہ صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔

امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ طالبان نے افغانستان کے شمالی علاقوں پر قبضہ کرلیا۔ ایک امریکی ویب سائٹ نے لکھا کہ طالبان نے حالیہ دنوں میں ڈرامائی کامیابیاں حاصل کی ہیں، کئی مقامات پر طالبان کو مزاحمت کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑا۔

طالبان ملک کے بڑے حصے پر قابض ہوچکے ہیں، ملکی سکیورٹی کی صورت حال دن بدن بگڑتی جارہی ہے، صرف گذشتہ چھ روز میں طالبان نے 38 اضلاع کا کنٹرول حاصل کرلیا۔امریکی ویب سائٹ کے مطابق ملک کے 53 فیصد اضلاع پر طالبان کا کنٹرول ہے، اکثریتی اضلاع ملک کے شمالی علاقوں میں واقع ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق 29 فیصد علاقوں پر قبضے کی جنگ جاری ہے جبکہ 18 فیصد علاقوں پر افغان حکومت کی عمل داری ہے دوسری طرف بھارت کی ڈبل گیم بھی جاری ہے، ایک طرف طالبان سے مذاکرات جبکہ دوسری جانب ان ہی کیخلاف اشرف غنی حکومت کو بھاری اسلحہ پہنچا دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان سے سفارتکاروں کے انخلا کے نام پر بھارتی فوج کے خصوصی طیارے کابل اور قندھار پہنچے اور اشرف غنی حکومت کو بھاری اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کیا۔سی 17 نامی بھارت کے ان فوجی طیاروں پر 40 ٹن 122 ایم ایم کے گولے تھے جو افغانستان پہنچائے گئے۔ 

تصاویر میں کابل اور قندھار ایئرپورٹس پر آنے والے ان بھارتی طیاروں سے اسلحہ اتارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ گذشتہ روز 10 جولائی کو بھارتی سی 17 طیارہ رات 11 بجے قندھار ہوائی اڈے پر اسلحہ لے کر آیا جبکہ 11 جولائی کوبھارتی فضائیہ کاایک اور طیارہ کابل آیا۔

کابل سے آنیوالے طیارے اترپردیش،چندی گڑھ اور جے پور اتر رہے ہیں۔ پاکستانی فضائی حدود سے بچنے کیلئے بھارت مختلف روٹس استعمال کر رہا ہے،افغانستان کے صدر اشرف غنی نے خوست ایئرپورٹ کے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ غیر ملکی افواج کا انخلا ہونے کے بعد اب طالبان کس سے اور کیوں جنگ کر رہے ہیں۔ 

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے خطاب میں مطالبہ کیا کہ طالبان کو افغان تنازعہ کو امریکا سے فروری 2021کو دوحہ میں کیے گئے امن معاہدے کے تحت حل کرنا چاہیئے۔صدر اشرف غنی نے مزید کہا کہ افغان حکومت کے علاوہ کوئی بھی طالبان قیدیوں کو رہا نہیں کر سکتا اور اس کے لیے بہترین پلیٹ فارم بین الافغان مذاکرات ہے جس میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے۔ہم سب کو شام، عراق اور لبنان کا حشر یاد رکھنا چاہیئے اور اس سے سبق سیکھنا چاہیئے۔