پروٹوکول۔۔۔۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے پروٹوکول کلچر ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئندہ کسی نجی تقریب میں سکیورٹی اور پروٹوکول کے ساتھ شرکت نہیں کریں گے، کپتان نے یہ بھی کہا ہے کہ اب ملک میں کسی کا جاہ وجلال نہیں چلے گا، وزراء اور صوبوں کے گورنرز ووزرائے  اعلی کے لئے بھی پالیسی بنائی جائے گی تاکہ پروٹوکول سسٹم سے عوام کو تکلیف نہ ہو، کپتان کہتے ہیں حکومتی ارباب اختیار کو یہ بھی طے کرنا ہوگا کہ اخراجات کیسے کم کرنے ہیں، بات ہو رہی ہے پروٹوکول کی تو ہمارے ملک کا یہ خاصہ ہے کہ یہاں درجہ چہارم کے ملازمین سے لیکر بیوروکریسی کے اعلیٰ حکام تک اور نیچے سے اوپر تک سیاستدان تک سب پروٹوکول کلچر میں جکڑے ہوئے ہیں،یہی نہیں اس ملک میں جتنے کسی کے وسائل ہیں وہ اتنا ہی پروٹوکول استعمال کر رہا ہے، اس طرح ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق اس ملک میں اپنا پروٹوکول رکھتا ہے،۔ وزیر اعظم پاکستان کا یہ فیصلہ اس لئے بہت خوش آئند ہے کہ  پروٹو کول کے بڑے اورکثیر خرچے کو اگر بچایا جاسکتا ہے تو یہ کوشش ضرور کرنی چاہئے۔ اگر پروٹو کول کلچر ختم کر دیا جائے تو یہی ہزاروں حفاظتی اہلکار جرائم کے خلاف مہم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ پروٹوکول کو جو بھی نام دیں اور اس کی جتنی بھی وضاحتیں کریں وہ اپنی جگہ لیکن اس کا سیدھا سا مطلب عوام اور اپنے درمیان فاصلہ رکھناہے۔یہ درست ہے کہ موجودہ حالات میں بعض شخصیات کیلئے سیکورٹی بہت ضروری ہے۔ان شخصیات کے دشمن بھی اتنے ہی طاقتور اور خطرناک ہیں کہ انہیں ختم کر سکتے ہیں۔اسی طرح بعض شخصیات ایسی بھی ہیں کہ ان پر حملے سے نہ صرف ملکی نظام کو دھچکا لگ سکتا ہے بلکہ ملک میں انتشار بھی پھیل سکتا ہے۔مثال کے طور پر کسی بھی ملک کے وزیر اعظم اور صدر انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔انہیں نقصان پہنچنے کی صورت میں ملک دشمن عناصر کے حوصلے مزید بڑھ جاتے ہیں۔ہمارے ہاں ایک اور بری روایت یہ ہے کہ ہمارے سیاست دان اپوزیشن میں ہوں یا اسمبلیوں کا حصہ نہ ہوں تو وہ اپنی ہر دوسری تقریر میں حکومتی پروٹوکول کی مذمت کرتے نظر آتے ہیں لیکن حکومت میں ہوں تو اپنے سابقہ دعوے بھول جاتے ہیں۔یہ اچھی روایت ہے کہ وزیر اعظم نے حکومت میں ہوتے ہوئے یہ فیصلہ کیا۔ دیکھا جائے توہمارے ہاں پروٹوکول کے نام پر جتنی فورس مخصوص ہے،اگر یہ فورس شہر میں گشت شروع کر دے تو سٹریٹ کرائم ممکن ہی نہیں، جرائم پیشہ افراد کی بھی بر وقت گرفتاری ممکن ہوگی اور کئی وارداتیں ختم ہو جائیں گی۔اگر وی وی آئی پیز موومنٹ سے عام شہری کی زندگی متاثر نہیں ہو رہی تو یقینا نہ صرف عوام کا مورال بلند ہو گا بلکہ عوام کے دلوں میں اپنے قائدین کی عزت واحترام میں بھی اضافہ ہوگا۔