پاکستان اور چین نے افغان طالبان کو الٹی میٹم دے دیا۔۔

پاکستان اور چین نے افغان طالبان کو الٹی میٹم دیا ہے کہ وہ افغانستان میں موجود تمام دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مکمل طور پر ختم کرے جن سے پاکستان اور چین سمیت  خطے کی امن کو خطرات لاحق ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق افغان طالبان کو یہ پیغام 14 جولائی کو داسو میں دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں پہنچایا گیا جس میں داسو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے نو چینی ہلاک ہوئے تھے، اس واقعہ کو ابتدا میں ایک حادثہ قرار دیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان آ کر داسو واقعے کی تحقیقات کرنے والی چینی ٹیم کو یہ شواہد ملے تھے کہ مشرقی ترکستان اسلامی تحریک نے یہ حملہ تحریک طالبان پاکستان کی مدد سے کیا تھا، جس میں کچھ ’’دشمن ایجنسیوں‘‘ کے بھی ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

افغان طالبان، جنھوں نے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد سے افغانستان میں تیزی سے پیش قدمی کی ہے، کو واضح الفاظ میں بتایا گیا ہے کہ انہیں نہ صرف ان دہشت گردوں کی تنظیموں سے واضح طور پر تعلقات ختم کرنا ہوں گے بلکہ انھیں اپنے زیر کنٹرول علاقوں سے بھی نکالنا ہو گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے دورہ چین کے بعد ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں افغان طالبان کے ایک وفد نے بھی چین کا دورہ کیا۔ اگرچہ چین نے طالبان سے رابطے برقرار رکھے ہوئے ہیں لیکن یہ پہلا موقع تھا جب چینی وزیر خارجہ نے عوامی سطح پر طالبان رہنماؤں سے ملاقات کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی انخلا کے نتیجے میں پھیلنے والی بے امنی کے ممکنہ منفی نتائج پر چین کو سخت خدشات ہیں،طالبان کا دورہ اسی تناظر میں تھا۔ داسو دہشتگردانہ حملے نے پاکستان اور چین کو چوکنا کر دیا کہ افغانستان میں پیدا ہونے والا سکیورٹی خلا ترکستان تحریک اور ٹی ٹی پی جیسے گروپوں کو تقویت دے سکتا ہے، جس سے اربوں ڈالر کے سی پیک منصوبے کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

اس پس منظر میں پاکستان نے چین سے درخواست کی کہ وہ افغان طالبان کو پاکستان اور چین مخالف دہشت گرد گروپوں سے رابطوں پر اپنے خدشات سے براہ راست آگاہ کرے۔پاکستان کو امید ہے کہ چین امریکہ کی جگہ لے سکتا ہے اور افغانستان میں امن و استحکام لانے میں تعمیری اور مثبت کردار ادا کرسکتا ہے۔

افغان طالبان کو آگاہ کر دیا گیا کہ ان کے عدم تعاون کی صورت میں ان کے اقتدار کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔