طالبان ہلمند کے مرکزی شہر میں داخل

کابل:افغانستان میں طالبان کے مختلف اضلاع میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ طالبان ہلمند کے مرکزی شہر میں داخل ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صوبائی کونسل کے سربراہ عطا اللہ افغان نے بتایا کہ ہلمند کے شہر لشکر گاہ میں شہر کے بڑے حصے پر طالبان قابض ہوچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق لشکرگاہ شہر کے پانچویں ضلع پر بھی طالبان نے قبضہ کر لیا ہے اور جھڑپوں کے دوران پولیس چیف بھی ہلاک ہو گیا۔

 طالبان نے لشکرگاہ کو باقی علاقوں سے ملانے والے دو اہم پل بھی تباہ کردیے۔دوسری جانب قندھار شہر میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان لڑائی میں شدت آ گئی ہے اور شہر کے تیسرے ضلع میں شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔

 اطلاعات کے مطابق طالبان نے قندھار شہر میں واقع حامد کرزئی کے فارم ہاؤس پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ادھر افغان فورسز نے ہرات سے طالبان کو پیچھے دھکیل دیا نجی ٹی وی کے مطابق ہرات پر دوبارہ قبضے کیلئے جھڑپیں جاری ہیں طالبان نے افغان فورسز کے دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے۔

صوبہ فاریاب کے المار اضلا ع اور پشتو ن کو ٹ میں فضائی قو ت کی مدد سے افغان حکومتی فورسز کی طا لبان کے ٹھکا نوں کے خلاف کارروائی میں مجموعی طور پر 23 عسکریت پسند ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔

طالبان عسکریت پسندوں نے تاحال اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا، جن کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ صوبہ فاریاب کے بڑے حصوں پر ان کا کنٹرول ہے اور وہ صوبائی دارالحکومت میمنہ شہر پر قبضہ کرنے کے لئے لڑ رہے ہیں۔

ایک امریکی واچ ڈاگ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کے حملوں کے پیش نظر افغان حکومت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔دوحہ امن معاہدے سے پہلے کے تین ماہ طالبان نے 6,700 افغان اہداف پر حملے کیے جبکہ معاہدے کے بعد سن 2020 میں ستمبر تا نومبر حملوں کی تعداد 13,242 رہی۔