دنیا بھر میں کشمیری عوام سے یکجہتی کیلئے آج یوم استحصال منایا جا رہا ہے

 مقبوضہ کشمیر میں  بھارت کے غیر قانونی و غیر آئینی اقدام کے دو سال مکمل ہو نے پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 'یوم استحصال' منایا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے  مطابق  5 اگست 2019 کو مودی حکومت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی تھی۔

مودی سرکارنے متنازع اقدام کیخلاف مزاحمت روکنے کیلئے ریاستی طاقت کا غیرانسانی استعمال کیا۔ مقبوضہ وادی میں  مظاہرے روکنے کیلئے ہزاروں اضافی فوجی اہلکاروادی میں پہنچائے گئے۔ وادی کے داخلی اور خارجی راستے سیل کر دئیے گئے۔

مودی سرکار کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیری نوجوان سڑکوں پر نکل آئے۔ بھارت مخالف تحریک میں نئی جان پڑ گئی۔ قابض فوج نے چند ہی روز میں ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کر کے بھارت کی دور دراز جیلوں میں منتقل کر دیا۔

وادی میں بھارتی فوج کے مظالم دنیا سے چھپانے کیلئے انٹرنیٹ سروس منقطع کر دی گئی جب کہ مقامی اخبارات کی اشاعت روک دی گئی۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پربھارت کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں شدید ردعمل کاسامنا کرنا پڑا ۔اقوام متحدہ سمیت مختلف عالمی فورمز پرمسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگرکیا گیا ۔

 دوسال کے ظلم و جبرکے باوجود ابھی تک بھارت اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ کشمیری ہزاروں جانیں قربان کرنے کے بعد بھی پرعزم ہیں اورہرقیمت پربھارت سے آزادی حاصل کرنے کیلئے تیارہیں۔

اسلام آباد میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے یوم استحصال کی تقریب سے خطاب کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ 2019 کو آج کے دن بھارت نے آرٹیکل 370 اور 35 اے میں تبدیلی کی، بھارت نے ڈوگرا راج کی زیادتی آج تک جاری رکھی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہا ہے، غیر کشمیری عوام کو لاکر کشمیر میں آباد کیا جارہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے یوم استحصال پر پیغام میں کہا کہ آج بھارت کی جانب سے غیرقانونی اقدام کو دوسال بیت چکے ۔ مقبوضہ کشمیر میں رہنے والوں کو انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا سامنا ہے ۔ 5 اگست مقبوضہ کشمیر کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔