طالبان کا جوزجان کے دارالحکومت شبرغان پر قبضہ 

کابل: طالبان نے افغان سکیورٹی فورسز سے شدید لڑائی کے بعد افغانستان کے صوبہ جوزجان کے دارالحکومت شبرغان کا کنٹرول بھی حاصل کرلیا اور اب گورنر ہاؤس جنگجوؤں کے قبضے میں ہے۔

ڈپٹی گورنرجوزجان نے شبرغان پرطالبان کے قبضے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان نے جوزجان کے دارالحکومت شبرغان کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

 دو روز کی گھمسان کی جنگ کے بعد طالبان نے افغان صوبے جوزجان کے دارالحکومت شبرغان کا کنٹرول بھی حاصل کرلیا ہے۔ 

شبر غان طالبان کے کنٹرول میں جانے والا دوسرا صوبائی دارالحکومت ہے۔طالبان نے گزشتہ روز افغان صوبے نمروز کے دارالحکومت زرنج پر قبضہ کر لیا تھا۔

 امریکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے نمروز کے نائب گورنر حاجی نبی براہوی نے بتایا کہ ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والی جھڑپ کے بعد طالبان نے صوبائی دارالحکومت زرنج پر قبضہ کرلیا جبکہ افغان فوج پسپائی اختیار کرتے ہوئے ضلع دلارام تک محدود ہوگئی۔

نمروز پولیس نے شکوہ کیا ہے کہ جنگجووں کے ساتھ جھڑپ کے لیے فوج نہیں بھیجی گئی اور نہ ہی پولیس کے تازہ دم دستوں سے ہماری مدد کی گئی۔طالبان نے افغانستان میں صوبہ نمروز کے دارالحکومت زرنج پرگزشتہ روز قبضہ کیاتھا جس کی صوبے کے نائب گورنر روح گل خیرزاد نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

 خیرزاد نے بتایا کہ زرنج پر طالبان کے قبضے کا کافی عرصے سے خطرہ تھا تاہم وفاقی حکومت نے صوبائی حکام کی نہ سنی۔ طالبان نے اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے شہر کی تمام تر سرکاری عمارات اور اہم دفاتر پر قبضہ کرنے کا کہا۔ دریں اثنا جنوب مغربی افغانستان میں ایران کی سرحد کے پاس ایک اور شہر پر طالبان کے قبضے کی رپورٹیں ہیں، جن کی فی الحال حکومتی ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

ادھرامریکہ اور برطانیہ نے بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے پیش نظر اپنے شہریوں کو فوری طور پر افغانستان چھوڑنے کی ہدایت کر دی۔امریکی سفارتخانے نے کہا ہے کہ افغانستان میں مقیم امریکی شہری فوری طور پر دستیاب پروازوں کے ذریعے افغانستان چھوڑ دیں۔

امریکی سفارت خانے کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمرشل پروازوں کے ٹکٹ نہ خرید سکنے والوں کو قرضہ بھی دیا جائے گا۔دوسری جانب افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے باعث برطانوی حکومت نے اپنے شہریوں کو افغانستان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔ 

نیو یارک میں اقوام متحدہ کی نمائندہ ڈیبورہ لیونز نے کہاہے کہ طالبان نے افغانستان کے 31صوبوں پر غلبہ حاصل کر لیا ہے۔مسئلہ افغانستان پر ڈیبورہ لیونز نے سلامتی کونسل سے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہرات، قندھار اور لشکر گاہ کی صورت حال انتہائی سنگین ہے۔

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر ڈیبورا لیونز نے طالبان سے ملک کے بڑے شہروں پر فوری طور پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وائٹ ہاوس کے ترجمان نے کہاہے کہ افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ افغانستان میں طالبان کی کارروائیاں عالمی سطح پر قانونی جوازفراہم کرنے میں معاون ثابت نہیں ہو گی۔

وائٹ ہاوس کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان کو افغانستان تشدد ختم کرنا ہو گا۔

دریں اثنا ء افغانستان کی سرکاری فورسز کی جانب سے شروع کی گئی ایک روزہ کارروائیوں اور فضائی حملوں میں تقریبا ً350 عسکریت پسند ہلاک اور 70 زخمی ہو گئے ہیں جبکہ ہفتہ کے اوائل میں متعدد شہروں میں جھڑپیں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔

فوج کی 215 ویں میوند کور نے ایک بیان میں کہا کہ افغان فضائیہ کی حمایت یافتہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے جنوبی صوبہ ہلمند اور مغربی صوبہ نمروز میں طالبان کے ٹھکانوں پر حملوں میں کم از کم350طالبان عسکریت پسند ہلاک اور 47 عسکریت پسند زخمی ہوئے ہیں۔

ہلاک ہونیوالوں میں نمروز کیلئے طالبان کا فرضی گورنر عبدالخالق عرف آقا عابد بھی شامل ہے۔طالبان عسکریت پسند گروہ نے ابھی تک ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔