طالبان نے ساتواں صوبہ بغلان بھی فتح کرلیا 

کابل / واشنگٹن: افغان طالبان نے ساتواں افغان صوبہ بغلان بھی فتح کرلیا بغلان کے دارالحکومت پل خمری میں افغان فوج نے ہتھیار ڈال دیئے جبکہ صوبہ بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد پر بھی قبضے کی اطلاعات ہیں‘۔

صوبہ فراہ میں بھی طالبان داخل ہوچکے ہیں اور دوبدو لڑائی جاری ہے‘ اس سے قبل طالبان 6 صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول سنبھال چکے ہیں‘ جن میں ایبک‘ سرپل‘ تالقان‘ شبرغان‘ زرنج اورقندوز شامل ہیں‘ اب پل خمری بھی طالبان کے زیر نگین آچکا ہے۔ 

دریں ا ثناء امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کا افغانستان میں فوجی مشن 31 اگست کو مکمل طور پر اپنے اختتام کو پہنچ جائے،امریکہ کے صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ملک کا دفاع کرنا افغان فوج کی ہی ذمہ داری ہے اور افغانستان کی عوام کو اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکیوں کی ایک اور نسل کو 20 سالہ جنگ میں دھکیلنا نہیں چاہتے۔ادھرپینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ افغانستان میں جاری صورتحال سے امریکہ کو بہت تشویش لاحق ہے لیکن انھوں نے کہا کہ افغان فوج کے پاس طالبان سے جنگ کرنے کی پوری صلاحیت ہے۔

جب جان کربی سے پوچھا گیا کہ افغانستان کی فوج کی جانب سے مناسب دفاع نہ ہونے کی صورت میں امریکی فوج کیا کرے گی، تو جواب میں ترجمان کا کہنا تھا: 'زیادہ کچھ نہیں۔

امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ امریکی فوج افغان افواج کی مدد کے لیے اے سی 130 گن شپ ہیلی کاپٹر اور ڈرونز کے علاوہ بی 52 بمبار طیارے اور ایف 18 جنگی طیارے بھی روانہ کر رہی ہے۔

امریکہ کا ارادہ ہے کہ وہ افغان فوج کو تربیت اور اسلحہ فراہم کرتا رہے گا لیکن ایک اہم سوال یہ ہے کہ آیا 31 اگست کے بعد وہ فضائی حملے جاری رکھیں گے یا نہیں؟ پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ اس بارے میں ابھی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا۔ہرات شہر کے شمالی علاقوں میں بھی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔طالبان نے افغانستان کے صوبہ سمنگان کے دارالحکومت ایبک پر بھی پیر کو قبضہ کیا۔ س

منگان کے نائب گورنر صفت اللہ سمنگانی نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ صوبے کا دارالحکومت ایبک طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے۔اب تک مجموعی طور پر افغانستان کے 7 صوبائی دارالحکومت طالبان کے قبضے میں جا چکے ہیں جن میں ایبک کے علاوہ قندوز، سرِپل، تالقان، شبرغان اور زرنج اورپل خمری شامل ہیں۔

مزید اطلاعات کے مطابق لشکر گاہ میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دی گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں طالبان اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تین دن سے جاری شدید لڑائی میں کم از کم 27 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔یہ 27 اموات افغانستان کے تین صوبوں قندھار، خوست اور پکتیا میں ریکارڈ کی گئیں ہیں۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کے مطابق ان علاقوں میں گزشتہ تین دن کے دوران تقریبا 136 بچے زخمی بھی ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ چمن میں پاک افغان سرحد پانچ روز کی بندش کے بعد کھول دی گئی۔ڈپٹی کمشنر چمن کے مطابق پاک افغان بارڈر صبح 8 سے شام 4 بجے تک پیدل آمدورفت اور تجارتی سرگرمیوں کیلیے کھولا گیا ہے، چمن سرحد افغان طالبان نے اپنے مطالبات کے حق میں بند کی تھی، چمن کے ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سرحد پر باب دوستی مسافروں کی آمدورفت اور تجارت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق چمن سرحد پر باب دوستی صبح آٹھ بجے سے کے کر شام چار بجے تک پیدل مسافروں اور تجارت کے لیے کھلا رہیگا تاہم پاکستانی شہریوں کے پاس ان کا قومی شناختی کارڈ جبکہ افغان شہریوں کے پاس تذکرہ(سفری اجازت نامہ) ہونا لازمی ہے 

۔خیال رہے کہ افغانستان کے علاقے سپین بولدک پر واقع پاکستان افغان سرحد کو طالبان کی جانب سے چھ اگست کو شرائط کی منظوری تک بند کر دیا گیا تھا۔دوسری جانب جرمنی نے افغانستان میں دوبارہ فوج بھیجنے کی تجویز مسترد کردی ہے۔