آزادی کی نعمت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان اللہ کا دیا ہوا وہ تحفہ ہے جس کا ہم جتنا شکر ادا کریں کم ہے۔ آج جس پاکستان میں ہم اپنی مرضی سے اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ آزادی لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ ہمارے بزرگ بتاتے تھے وہ جب یوم آزادی کے روز ہمیں پاکستان کے آزاد ہونے کی کہانی سناتے تھے توکچھ اس طرح گویا ہوتے تھے کہ چودہ اگست کواعلان ہوا ”یہ ریڈیو پاکستان ہے آپ کو پاکستان مبارک ہو“۔ قافلوں کا سلسلہ جاری تھا اور حالات یہ تھے کہ دس بوگیوں کی ٹرین میں دس افراد کا سانس چلتا تھا۔ سات افراد کی فیملی پاکستانی سرحد عبور کرتے کرتے دو افراد تک محدود ہوگئی تھی اور کئی تو اپنی پورے خاندان سے محروم ہوگئے تھے۔ قیام و طعام کے مسائل تھے اور دفاعی خطرات‘کھلے آسمان تلے مہاجر خدا کے بھروسے پرپڑے تھے۔ جیب میں پھوٹی کوڑی نہ تھی اور مال اسباب سب دیار غیر میں رہ گیا تھا۔اپنوں کے بچھڑنے کا غم اور موت کے جگر فاش نظارے کلیجہ چھلنی کر گئے تھے۔ 74برس قبل ہم بکھرے ہوئے اور کمزور تھے،ہم نے نئے سفر کا آغاز کیا اور کافی حد تک آگے گئے لیکن مختلف وجوہ کی وجہ سے ہم بحرانوں کا شکار رہے، تاہم ان مشکلات کے باوجود ہم نے ہر گھڑی اس عظیم ملک کی حفاظت کی ہے اور دشمن کی تمام سازشوں کو ناکام بنایا۔ہمارا دشمن یہ بھول چکا ہے کہ اگر پاکستان کے قیام کیلئے لاکھوں لوگ قربانی دے سکتے ہیں‘ تو ان حدود کی بقا کے لئے آج بھی ہم مرمٹنے کو تیار ہیں۔تحریک پاکستان اور آزادی میں خیبر پختونخوا کے عوام نے نہایت اہم کردار ادا کیا۔صوبہ خیبر پختونخوا کے عوام اپنی بہادری کی شہرت رکھتے ہیں۔ قائداعظم کے مطالبے پر 1927 ء میں دستوری اصلاحات کا آغاز ہوا۔ 1940 ء میں سردار اورنگزیب نے قرار داد پاکستان کی تائید و توثیق کی۔ سردار اورنگزیب خان، جسٹس سجاد احمد خان اور خان بہادر اللہ خان کی کوششوں سے 1939 ء میں ایبٹ آباد میں مسلم لیگ کانفرنس منعقد ہوئی۔ یہ کانفرنس خیبر پختونخوا کے مسلمانوں میں تحریک آزادی کی روح پھونکنے کا ذریعہ بنی۔ کئی اضلاع میں مسلم لیگ کے دفاتر کھولے گئے۔ مسلم لیگ نے 1947 ء میں صوبے میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کر دی۔ کارکنان کی ایک بڑی تعداد کو بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات میں ملوث کر دیا گیا۔ تقریباً آٹھ ہزار کارکنان کو گھرو ں میں نظر بند کر دیا گیا لیکن مسلم لیگ کی تحریک بڑی تیزی سے پھلتی پھولتی چلی گئی۔مذہبی رہنماؤں نے اس تحریک میں بہت نمایاں کردار ادا کیا۔ اسلامیہ کالج پشاور اور ایڈورڈز کالج کے طلبہ تصور پاکستان کو نمایاں کرنے میں سرفہرست تھے۔ اس تحریک کے نتیجے میں  یہاں مسلم لیگ ایک مقبول سیاسی جماعت بن گئی۔ پاکستان کا قیام چودہویں صدی ہجری کا سب سے اہم واقعہ ہے جو علامہ محمد اقبال کے خوابوں کی تعبیر، قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت اور لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ انگریز اور ہندو دونوں کی یہ کوشش تھی کہ مسلمانوں کیلئے ایک الگ ریاست معرض وجود میں نہ آئے لیکن مسلمانان برصغیر کی قربانیاں رنگ لائیں اور پاکستان بننے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔ 14اگست ہماری تاریخ اور آزادی کا وہ دن ہے جب برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے حقوق اور طویل جدوجہد کا ثمر ایک الگ وطن پاکستان کی شکل میں حاصل کیا۔اگر پاکستان معرض وجود میں نہ آتا تو آج ہماری کوئی پہچان نہ ہوتی ہم آج جو کچھ بھی ہیں صرف اور صرف پاکستان کی بدولت ہیں۔ اے اہل وطن اٹھیے اور پاکستان کو صحیح معنوں میں پاکستان بنانے کیلئے دن رات محنت کریں۔تحریک پاکستان کیلئے جدوجہد کرنے والے رہنماؤں اور کارکنوں کی روحوں کو ابدی راحت اور سکون پہنچانے کیلئے اپنی آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کیلئے  دن رات کام کریں۔یہی یوم آزادی کا ہم سب کیلئے پیغام ہے۔ یوم آزادی ہم سب کیلئے تجدید عہد کا دن ہوتا ہے۔قیام پاکستان کیلئے دی گئی قربانیوں کے تذکرے ہوتے ہیں۔برصغیر کے نقشے میں مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ ملک کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔ایسے میں سب سے اہم قدم عملی طور پر اس ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے اپنا حصہ ڈالنا ہے اور یہ ہم میں سے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی انفرادی ذمہ داریوں کا احساس کرے اور ملک و قوم کی ترقی کیلئے دن رات ایک کریں۔