مزار شریف پر طالبان نے قبضہ کرلیا، کابل کا گھیراؤ

کابل:امریکی میڈیا کے مطابق طالبان نے افغان دارالخلافے کابل کو گھیرنا شروع کردیا ہے‘ طالبان کابل سے صرف 9 کلومیٹر دور رہ گئے فیصلہ کن جنگ کیلئے صف بندی شروع‘ طالبان نے چوتھے بڑے شہر اور صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزار شریف پر بھی رات گئے قبضہ کرلیا ہے۔

 کمانڈر رشید دوستم اور سابق گورنر وجنگی سردار عطاء محمد نورجو ملیشیاء کی قیادت کررہے تھے فرار ہوگئے مزار شریف پر قبضہ طالبان کی بہت بڑی کامیابی ہے اوراب فال آف کابل طالبان کی آئندہ حکمت عملی پر منحصر ہے کہ وہ فوری قبضہ کرتے ہیں یا انتظارکرتے ہیں‘ 

طالبان نے گزشتہ روز کابل کے قریبی صوبہ وردک‘ فریاب سمیت پکتیکا اور کنڑ پر بھی قبضہ کرلیا‘ 22 صوبے ان کے قبضے میں آچکے ہیں طالبان نے پیش قدمی کرتے ہوئے کابل کے نزدیکی ضلع چہارسیاب کا کنٹرول بھی سنبھال لیا۔

 کابل سے غیر ملکیوں نے بڑی تعداد میں انخلاء شروع کردیا ہے‘ سوئٹزرلینڈ‘ ڈنمارک‘ ناروے سمیت کئی یورپی ممالک نے سفارتخانے بند کردیئے‘ دیگر نے عملہ کم کردیا ہے‘ امریکہ نے بھی طالبان سے سفارتخانے پر حملہ نہ کرنے کی اپیل کردی‘ دوسری جانب 3 ہزار امریکی فوجی سفارتی عملے کی حفاظت اور انخلاء کیلئے کابل پہنچ چکے ہیں‘ امریکہ نے بھی جنگ بندی کیلئے طالبان کی شرط مانتے ہوئے صدر اشرف غنی سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

 ذرائع کے مطابق امریکی حمایت سے محرومی پر وہ مستعفی ہونے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق طالبان افغان دارالحکومت سے صرف کابل سے9کلومیٹر دور موجود ہیں جب کہ افغان حکومت چند علاقوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔کابل کے نزدیکی صوبہ وردک کے دارالحکومت میدان پرقبضہ کرلیا۔

پاکستانی سرحد مہمند سے متصل صوبہ کنڑ اور پکتیکا پر بھی قبضہ‘افغانستان کے شمالی صوبوں کندز اور سرپل کے دارالحکومتوں میں طالبان جنگجوؤں اور افغان فوج کے درمیان لڑائی جاری ہے،شمال میں جوزجان صوبے کے دارالحکومت شبرغان میں بی 52 بمبار طیاروں کی مدد سے 200 سے زیادہ طالبان جنگجوؤں کو ہدف بنایا گیا ہے۔

ادھرافغانستان کے جنوبی اروزگان صوبے میں چھ طالبان جنگجو سیکورٹی فورسزکے فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے،مشرقی ننگرھار صوبے میں بعض مذہبی رہنماؤں نے افغان فوج کی حمایت کا اعلان کیا ہے،خوست صوبے کے شہر باک میں طالبان حملے کے بعد افغان فوج نے جوابی کارروائی شروع کردی،شمالی پنج شیر صوبے کے مقامی حکام نے کہاہے کہ طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے،قندھار کے بین الاقوامی ائر پورٹ پر راکٹ حملوں کے بعد پروازیں معطل کردی گئیں۔

 طالبان نے وہاں موجود 4 امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز پر قبضہ کرلیا ہے۔جبکہ مشرقی پکتیا صوبے کے شہر سیدکرم میں ایک دھماکے میں ایک خاندان کے 12 افراد ہلاک ہوگئے،شمال مشرقی صوبے کے یہ شہر اب قندھار، غزنی، ہرات اور لشکر گاہ سمیت ان بڑے شہروں میں سے ایک بن گئے ہیں جہاں طالبان نے مکمل کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے۔

دریں اثناء طالبان نے پکتیکا صوبے کے مرکزی شہر شرنہ پرقبضہ کرلیاہے جبکہ پکتیکا کے شہروں یوسف خیل اور جانی خیل کے مراکز پر بھی کنٹرول سنبھالنے کا دعوی کیا گیا ہے،کنڑ کے دارالحکومت اسد آباد پر طالبان قابض ہوچکے جبکہ کنڑ جیل توڑ کر سینکڑوں قیدی رہا کرالئے گزشتہ رات شمالی صوبے فریاب کے دارالحکومت مہمند پر بھی قبضہ کرلیا‘ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان کے جنوبی اروزگان صوبے میں چھ طالبان جنگجو سیکورٹی فورسزکے فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے۔

،شمالی صوبوں کندز اور سرپل کے دارالحکومتوں میں طالبان جنگجوؤں اور افغان فوج کے درمیان لڑائی جاری ہے طالبان ان صوبوں پر قبضہ کرچکے ہیں،مشرقی خوست صوبے کے شہر باک میں طالبان حملے کے بعد افغان فوج نے جوابی کارروائی کی،شمالی پنج شیر صوبے کے مقامی حکام کا کہنا تھا کہ طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے،قندھار کے بین الاقوامی ائر پورٹ پر حالیہ راکٹ حملوں کے بعد پروازیں معطل کردی گئیں۔

اپنے ٹوئٹ میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان نے شلطن شہر کے مرکز پر مکمل طور پر قبضہ کر لیا ہے جس میں پولیس کمانڈر اور ان کے ساتھی شامل ہیں،اسمار میں پولیس ہیڈ کوارٹر، انٹیلی جنس اور تمام سامان اب طالبان کے قبضے میں ہے۔