اسلامی امارت افغانستان کسی کیساتھ دشمنی نہیں رکھے گی، ترجمان طالبان

کابل: افغان طالبان نے کہا ہے کہ ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ اور خواتین کو تمام شرعی حقوق دینے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ اب افغانستان آزاد ہے،غیر ملکی سفارتکاروں کو سکیورٹی کی مکمل ضمانت دیتے ہیں۔

 آزادی ہمارا حق تھا جسے ہم نے حاصل کرلیا، طالبان میں 20 سال پہلے کے مقابلے میں بہت فرق ہے،سربراہ کے حکم پر سب کو معاف کر دیا،امارات اسلامی کسی سے انتقام نہیں لے گی، افغانستان کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا، دشمنیاں ختم ہو گئی ہیں ہم کوئی داخلی و بیرونی دشمن نہیں چاہتے۔

ہم نہیں چاہتے کوئی بھی ملک چھوڑے، افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، افغانستان منشیات سے پاک ملک بنے گا پوست کی کاشت پرپابندی ہوگی۔

سمگلنگ کی اجازت نہیں ہوگی عالمی برادری کو براہ راست مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔

ان خیالات کااظہار طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کیا۔

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’میں میڈیا کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم ہمارے ثقافتی ڈھانچے میں رہتے ہوئے میڈیا کی آزادی کے لیے پرعزم ہیں۔

‘ ’پرائیوٹ میڈیا آزاد اور غیر جانبدار انداز میں کام جاری رکھ سکتا ہے۔ ہمارے ملک میں اسلام بہت اہم ہے، اس لیے میڈیا کو اپنے پروگرام بناتے ہوئے اسلامی اصولوں کو مدِنظر رکھنا چاہیے۔

‘ ’میڈیا کی غیر جانبداری بہت اہم ہے، وہ ہمارے کام پر تنقید کر سکتے ہیں تاکہ ہم بہتر ہو سکیں۔ مگر اْنھیں ہمارے خلاف کام نہیں کرنا چاہیے۔

‘ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’میں بین الاقوامی برادری کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کسی کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

‘ طالبان ترجمان نے کہا کہ ’ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ کسی قسم کے مسائل نہیں چاہتے۔‘ ’ہمارے پاس اپنے مذہبی اصولوں کے تحت عمل کرنے کا حق ہے۔ دیگر ممالک کی دیگر حکمت عملی ہو سکتی ہے، افغان لوگوں کے اپنی روایات کے مطابق قواعد و ضوابط ہیں۔‘

’ہم شرعی نظام کے تحت خواتین کے حقوق کا عہد کرتے ہیں۔ وہ ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کریں گی۔ ہم بین الاقوامی برادری کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ کوئی تفریق نہیں ہوگی۔

‘ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’ہم یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ افغانستان اب مزید عرصہ میدانِ جنگ نہ رہے۔‘ ’ہم نے ہمارے خلاف لڑنے والے تمام لوگوں کو معاف کر دیا ہے۔ دشمنیاں ختم ہو گئی ہیں۔ ہم کوئی داخلی و بیرونی دشمن نہیں چاہتے۔

‘طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’ملک بھر میں مکمل سیکیورٹی ہے۔ کوئی کسی کو اغوا نہیں کرے گا۔ ہم ہر دن کے ساتھ سیکیورٹی بڑھا رہے ہیں۔‘’ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی ملک چھوڑے۔ عام معافی دے دی گئی ہے۔ کسی سے دشمنی مزید نہیں پالی جائے گی۔‘

  القاعدہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ  افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور کسی غیر ملکی جنگجو کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

 اْنھوں نے کہا کہ حکومت بنائی جا رہی ہے اور اگلے چند دن میں ہر چیز کا اعلان کر دیا جائے گا۔

  ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ2001 میں ہم نے منشیات کی پیداوار بند کر دی تھی۔ بعد میں حکومت کے اعلیٰ ترین عہدیدار تک اس میں ملوث ہو گئے مگر اب سے کوئی منشیات کی سمگلنگ نہیں ہوگی۔ افغانستان منشیات سے پاک ملک بنے گا۔ 

اْنھوں نے غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ کام کرنے والے مترجمین اور ٹھیکیداروں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ’کسی سے انتقام نہیں لیا جائے گا۔ افغانستان میں کشیدگی میں کمی ہوئی ہے،‘ ’وہ نوجوان جو یہاں بڑے ہوئے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ وہ چھوڑ کر جائیں۔ نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں۔‘ ’کوئی بھی اْن کے دروازے کھٹکھٹا کر یہ نہیں پوچھے گا کہ وہ کس کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔‘ وہ محفوظ رہیں گے۔ کسی سے تفتیش نہیں کی جائے گی نہ پیچھا کیا جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ تمام سفارت خانوں اور اداروں کو مکمل یقین دہانی کرواتا ہوں کہ آپ کے عہدیداروں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی اور کسی کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ذبیح اللہ کا کہنا تھا کہ انتقال اقتدار کا عمل مکمل ہوگیا ہے، بدقسمتی سے گزشتہ حکومت نے امارات اسلامی کو بدنام کرنے کے لیے مختلف جگہوں پر ہمارے نام پر ڈکیتوں اور چوروں کو بھیجا جس کی وجہ سے طالبان کے جنگجووں کو کابل میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمسائیوں اور خطے سمیت دیگر عالمی برادری کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری سرزمین ان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ہم اپنے مذہب اور روایات پر عمل کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق تعلقات استوار کریں گے۔ 

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سازی کے لیے سنجیدہ ہیں اور مشاورت کی تکمیل کے بعد اس عمل کو مکمل کر دیا جائے گا۔ بہت جلد حکومتی ادارے فعال ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی مختلف محکموں اور شعبوں میں ضرورت ہوگی، تعلیم، صحت، عدالت اور دیگر شعبوں میں خواتین کا کردار ہوگا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مستقبل کی حکومت کے قوانین ترتیب دیے جارہے ہیں اور اس کے مطابق خواتین سمیت سب کو کام کرنے کے لیے ایک فریم ورک بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سمیت تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں حکومت سازی میں تمام افغانوں کو موقع دیا جائے گا جو عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔

 پڑوسیوں اور دیگر ممالک سے تعلقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ افغانستان کے چین،پاکستان،روس سب کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں، اب ہمیں اپنی معیشت کو بحال کرنا ہے تاکہ استحکام ہو اور موجودہ بحران سے باہر نکل سکیں، جس کے لیے ہمسائیوں اور دیگر ممالک سے اچھے تعلقات کو یقینی بنائیں گے لیکن ہماری ترجیح افغانستان ہے ہم کسی بلاک کا حصہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی سفارتی اصولوں کے مطابق ہمسایہ ممالک کے ساتھ دو طرفہ احترام کا تعلق رکھیں گے۔