امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر ساتھی کا حملہ

دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی قید میں موجود نیورو سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو گزشتہ ماہ امریکا کے فیڈرل میڈیکل سنٹر میں ساتھی قیدی نے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے انہیں معمولی چوٹیں آئیں اور اب وہ روبہ صحت ہیں۔

پاکستانی نژاد امریکی شہری عافیہ صدیقی کو ایک امریکی عدالت نے امریکی فوج اور ایف بی آئی کے افسران پر افغانستان میں دوران حراست گولی چلانے کے الزام میں فرد جرم میں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

ایک بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ حکام کو پتہ چلا ہے کہ 30 جولائی کو ایک ساتھی قیدی کی جانب سے عافیہ صدیقی پر حملہ کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن ڈی سی میں ہمارے سفارت خانے کے ساتھ ساتھ ہیوسٹن میں ہمارے قونصل خانے نے بھی فوری طور پر متعلقہ امریکی حکام کے ساتھ اس معاملے کو اٹھایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہیوسٹن میں ہمارے قونصل جنرل نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی عیادت کے لیے فوراً وہاں کا دورہ کر کے ان سے ملاقات کی، انہیں کچھ معمولی چوٹیں آئیں لیکن وہ ٹھیک ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ متعلقہ امریکی حکام سے معاملے کی تحقیقات اور عافیہ صدیقی کی حفاظت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے باضابطہ شکایت درج کرائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کا سفارت خانہ اور ہیوسٹن میں قونصل خانہ دونوں اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ کی فیڈرل میڈیکل سینٹر میں دوران قید مناسب دیکھ بھال کی جائے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ برادریوں کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرنے والی تنظیم CAGE نے 19 اگست کو کہا تھا کہ انہیں صدیقی کے وکلا کی طرف سے پریشان کن اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے سیل میں ایک قیدی نے حملہ کیا تھا جو کچھ عرصے سے انہیں ہراساں بھی کررہا تھا۔

بیان کے مطابق قیدی نے ان کے چہرے پر بھرا ہوا گرم کافی کا مگ توڑ دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ پرتشدد حملے کے بعد شدید تکلیف میں مبتلا ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنی حفاظت کے لیے جھک کر بیٹھ گئیں، وہ حملے کے بعد اٹھنے سے قاصر تھیں اور انہیں وہیل چیئر پر سیل سے باہر نکالنا پڑا۔