چین نے پینشن کی ادائیگی کے لیے خطیر فنڈز کے باعث ہونے والی مالی پریشانی سے بچنے کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرکے 63 سال کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کو پینشن ادائیگی کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی کم ہوتی آبادی اور عمر رسیدہ ورک فورس کے مسئلے کا سامنا ہے۔
جس سے نمٹنے کے لیے چین کی حکومت نے اب ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق آئندہ سال سے ہو جائے گا۔
منظور شدہ نئی ریٹائرمنٹ پالیسی کے تحت مردوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے بڑھا کر 63 جب کہ خواتین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 50 سے بڑھا کر 55 اور 58 کر دی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل خواتین کے لیے بلیو کالر ملازمین کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 50 سال جبکہ وائٹ کالر جاب کی عمر 55 سال تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین میں ریٹائرمنٹ کی عمر کا تعین 1950 کی دہائی میں کیا گیا تھا جب زندہ رہنے کی متوقع عمر 40 سال کے لگ بھگ تھی۔
چین دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے جس کے باعث 1960 میں ایک گھرانہ ایک بچہ پالیسی نافذ کی گئی تھی تاہم اب پیدائش میں خطرناک حد تک کمی آچکی ہے جس کے بعد 2016 اور 2021 میں 3 بچوں کی پیدائش کا قانون نافذ کیا گیا ہے۔