ایران نے کن رازوں کے بدلے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کئے؟

ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات مستحکم ہو رہے ہیں۔ ایرانی قیادت اپنی دفاعی صلاحیت کا گراف بلند کرنے کے لیے روس کی طرف دیکھ رہی ہے جبکہ روس بھی اپنا اسلحہ خانہ مضبوط بنانے کے لیے ایران کی طرف دیکھ رہا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ ایران نے ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے درکار ٹیکنالوجی اور مہارت کے حصول کے لیے روس سے رابطے بڑھائے اور اس کے عوض اُسے بیلسٹک میزائل فراہم کیے۔

برطانیہ اور امریکا دونوں ہی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتِ حال سے بہت پریشان ہیں۔ یوکرین جنگ میں روسی فوج بیلسٹک میزائل بھی استعمال کر رہی ہے۔

روس کو شمالی کوریا کی طرف سے بھی مدد مل رہی ہے مگر اب امریکا اور برطانیہ کو اس بات سے تشویش لاحق ہوئی ہے کہ ایران اور روس میں قربت پیدا ہوگئی ہے۔

برطانوی اخبار دی گارجین نے ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹجک تعاون میں اضافے کی خبر دیتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر اور امریکی صدر جو بائیڈن نے اس صورتِ حال کے تناظر میں رابطہ کیا ہے اور معاملات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیالات کیا ہے۔

اخبار کے مطابق ایران ایک زمانے سے یورینیم افزودہ کر رہا ہے اور اب وہ ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کے حوالے سے تکنیکی معاونت کے حصول کے لیے سرگرداں ہے۔ اس سلسلے میں روس سے اُس کی بڑھتی ہوئی قربت نے واشنگٹن اور لندن میں خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔