افغان مہاجرین کو 23مختلف ممالک میں پناہ دینے کا منصوبہ پیش

واشنگٹن/ کابل: امریکہ اور اقوام متحدہ نے یورپی یونین اور برطانیہ کے تعاون سے افغان مہاجرین کو 23 مختلف ممالک میں پناہ دینے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔

 ان ممالک میں پاکستان‘ ایران‘ تاجکستان‘ ازبکستان‘ ترکی‘ کینیڈا‘ برطانیہ‘ امریکہ‘ کینیڈا‘ البانیہ‘ یونان‘ یواے ای‘ سعودی عرب‘ قطر اوردیگر ممالک شامل ہیں۔

 مہاجرین کو پناہ دینے کیلئے ان ممالک سے مذاکرات کئے جائیں گے‘ عرب امارات نے پہلے ہی 5ہزار افغانوں کو عارضی پناہ دینے کا اعلان کردیا ہے۔

 یہ فیصلہ امریکی درخواست پر کیا گیا‘ مقررہ مدت کے بعد پناہ گزینوں کو دوسرے ممالک میں بھیجا جائے گا‘ امارات نے کابل سے غیر ملکیوں کے انخلاء کیلئے ٹرانزٹ روٹ کی پیشکش کردی ہے‘ امریکہ نے پاکستان سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کیلئے سرحدیں کھول دے‘۔

 پاکستان سات لاکھ افغان مہاجرین کی آمد متوقع ہے تاہم مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان مزید افغان مہاجرین کو پناہ دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا‘ یہاں پہلے ہی 40 لاکھ مہاجرین موجود ہیں‘ اقوام متحدہ سے ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد افغانیوں کے انخلاء کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ادھرمغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے بتایا ہے کہ کابل میں طالبان کے قبضے کے بعد سے بارہ ہزار غیر ملکیوں اور ایسے افغان باشندوں کا انخلا مکمل کر لیا گیا ہے، افغانستان سے ان افراد کے انخلا کا عمل سست ہے، جس کی وجہ طالبان سے ممکنہ جھڑپوں سے بچنا ہے۔ 

ادھر طالبان نے امریکا کو یقین دہائی کرائی ہے کہ ملک چھوڑنے کے خواہش مند افغان شہریوں کے اکتیس اگست کے بعد بھی ملک سے جانے پر قدغن نہیں لگائی جائے گی۔ یہ افراد افغان طالبان جنگجوں کے خوف کی وجہ سے فرار ہونا چاہتے ہیں۔

امریکی میڈیا نے کہاہے کہ کابل ایئرپورٹ پر10 ہزارکے قریب لوگ ویزوں اور دستاویزات کیساتھ موجودہیں، کابل ایئرپورٹ میں موجود لوگ انخلا نہیں کر پا رہے۔امریکی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق قطر کی مزید افغان باشندوں کو قبول کرنیکی صلاحیت ختم ہو رہی ہے، پناہ گزینوں کی آباد کاری کے لیے امریکا یورپ سمیت نئے مقامات کی تلاش میں ہے۔

امریکا نے افغانستان میں موجود اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ کابل ایئرپورٹ نہ جائیں۔سفارتخانے نے کہا ہے کہ کابل ایئر پورٹ کے داخلی دروازوں پرامریکیوں کو سیکیورٹی خطرات درپیش ہوسکتے ہیں۔ امریکی شہری کابل ایئر پورٹ کی طرف سفر کرنے سے گریز کریں۔

کابل میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے کہاہے کہ کابل میں پاکستانی سفارتخانہ 57 افراد پر مشتمل گروپ بھیج رہا ہے۔ اپنے بیان میں سفیر نے کہاکہ کابل میں پاکستانی سفارتخانہ 57 افراد پر مشتمل گروپ بھیج رہا ہے،اس گروپ میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گروپ بذریعہ سڑک طورخم سرحد سے پاکستان پہنچے گا۔جرمن میڈیا نے خلیجی ریاستوں کو بھگوڑے حکمرانوں کی آماجگاہیں قراردیتے ہوئے لکھا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے علاہ اور بھی کئی ایسے حکمران ہیں، جنہوں نے اس وقت خلیجی ریاستوں میں پناہ لی ہوئی ہے،جرمن خبررساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاکہ اقتدار کو چھوڑ کر اشرف غنی متحدہ عرب ریاست میں ہیں۔ 

یہ امر اہم ہے کہ متحدہ عرب امارات کے قرب میں واقع ایک اور خلیجی ریاست قطر نے افغان طالبان کی قیادت کو برسوں اپنی ریاست میں پناہ دیے رکھی ہے۔ایسے ہی سعودی عرب میں بھی شامل ہے۔