پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے تین سال پورے ہوگئے ہیں، اس دوران ماضی کی حکومتوں کی طرف سے ناقص مالی پالیسیوں کا رخ درست کرنے میں جس قدر توانائی صرف کی گئی اگر، ماضی میں معاشی پالیسیاں درست ہوتیں تو حکومت کی یہ توانائی ضائع نہ ہوتی اور وہ مستقبل کے نئے منصوبوں کیلئے مربوط منصوبہ بندی کرتی۔ تاہم اسکے باوجود کہ موجودہ حکومت کو زبوں حال معیشت ملی، اس نے موثر پالیسیوں کے ذریعے معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے دور رس اقدامات اٹھائے جس کے اثرات نظر آنے لگے ہیں اور عالمی ادارے بھی ملکی معیشت کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنے لگے ہیں۔ تاہم ان تمام کوششوں کے باوجود اگر کوئی مسئلہ ہے جو آج تک موجود ہے اور اس سے براہ راست عوام متاثر ہورہے ہیں تو وہ مہنگائی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت اور اپوزیشن دونوں پر پوری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ حکومت جہاں عوامی بہبود کے منصوبے بنائے وہاں حزب اختلاف بھی حکومت کیلئے ایسا ماحول نہ بنائے کہ جہاں ترقیاتی منصوبوں کی بجائے حکومت کی توجہ حزب اختلاف کے پیدا کردہ مسائل پر مرکوز رہے۔دیکھا جائے تو اس وقت اپوزیشن کی ترجیحات کچھ اور ہیں ان کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ عوام کے کیا کیا مسائل ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کو نان ایشوزمیں الجھاکر اپوزیشن اپنا کوئی مقصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ دوسری طرف توانائی کا بحراان بھی جوں ہے اگر چہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کئی ڈیموں کے منصوبے پروان چڑھے ہیں اور اس طرف حکومت نے بھر پور توجہ دی ہے تاہم یہ منصوبے جب مکمل ہوں گے تو ان کے ثمرات سامنے آئیں گے اور تونائی کا بحران دور ہوگا اگر موجودہ حالات کو دیکھا جائے تو اس وقت توانائی بحران کے باعث صنعتوں کی حالت بھی بہتر نہیں ہوسکی۔دوسری طرف دیکھا جائے تو پاکستان کے 97ارب ڈالر کی رقم سوئس بینکوں میں پڑی ہیں جو کہ 30سال کیلئے ٹیکس فری بجٹ کیلئے کافی ہیں، مگر یہ رقم ملک لانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ حکومت کی لاکھ کوششوں کے باوجود اس میں کامیابی ابھی تک نہیں مل سکی ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ مہنگائی کے خاتمے کیلئے ٹھو س اقداما ت کئے جائیں تاکہ عوام کو جلد از جلد ریلیف مل سکے۔ اس میں کوئی شک نہیں حکومت کے اقدامات لاکھ اچھے ہوں تاہم ان کے اثرات اگر عوام کو مہنگائی کے خاتمے کی صورت میں نظر نہ آئیں تو ان کو اچھے منصوبوں اور اقدامات پر مشکل سے ہی یقین آئیگا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مہنگائی کی کچھ وجوہات اگر چہ عالمی معیشت کے ساتھ جڑی ہیں تاہم مقامی سطح پر کچھ ایسے اقدمات اٹھائے جا سکتے ہیں جن کے ذریعے مہنگائی کے اثرات کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔