طالبان نے اہم عہدوں پر تعیناتیاں شروع کردیں 

کابل: افغانستان کا کنٹرول سنبھا لنے کے 9 روز بعد طالبان نے نئے وزیر خزانہ، قائم مقام وزیر داخلہ،وزیر تعلیم، انٹیلی جنس چیف، کابل کے گورنر اور میئر کا بھی تقرر کر دیا ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے گل آغا کو افغانستان کا نیا وزیرِ خزانہ، صدر ابراہیم کو قائم مقام وزیرِ داخلہ مقرر کر دیا ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق کہ نجیب اللہ افغانستان کے نئے انٹیلی جنس چیف ہوں گے۔

افغان میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے ملا شیریں کو کابل کا گورنر تعینات کیا گیا ہے، جبکہ حمد اللہ نعمانی دارالحکومت کابل کے میئر ہوں گے۔

افغان میڈیا کا بتانا ہے کہ طالبان کی جانب سے حاجی محمد ادریس کے نام سے مشہور ملا عبدالقہار کو مرکزی بینک کا قائم مقام سربراہ بنایا گیا ہے جبکہ ہیمت اخوندزادہ قائم مقام وزیر تعلیم مقرر کیے گئے ہیں۔

افغان میڈیا کے مطابق ملا عبدالقہار نے اپنی تقرری کے بعد افغان سینٹرل بینک کے اسٹاف سے تعارفی میٹنگ کی جس میں انہوں نے عملے کو بتدریج کام پر واپس لوٹنے کی ہدایت کی۔

قائم مقام وزیر تعلیم ہیمت اخوندزادہ کی جانب سے بھی ایک میٹنگ بلائی گئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان لڑکیوں کی تعلیم کے لیے پرعزم ہیں اور شرعی قوانین کی حدود میں رہتے ہوئے تمام کام کیے جائیں گے۔ 

حاجی محمد ادریس کا تعلق شمالی صوبے جوزجان سے ہے اور طالبان کے سابق سربراہ ملا اختر منصور کے ساتھ مالی امور کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

طالبان کے سینئر رہنما نے بتایا کہ حاجی محمد ادریس کو طالبان تحریک کے باہر کوئی نہیں جانتا اور انہوں نے مالی حوالے سے کوئی تربیت یا اعلی تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ہماری تحریک کے مالی امور کے سربراہ تھے اور ان کی مہارت پر ان پر اعتماد کیا جاتا ہے۔

 انہوں نے یہاں تک کہ مذہبی تعلیم بھی حاصل نہیں کی لیکن مالی امور کے ماہر ہیں۔