کورونا سے صحتیاب افراد گُردوں کے مرض میں مبتلاہونے لگے

واشنگٹن: کورونا وائرس سے صحت یاب افراد گردوں کے امراض میں مبتلا ہونے لگے۔

واشنگٹن یونیورسٹی سکول آف میڈیسن کی حالیہ تحقیق میں کہا گیا کہ 90 فیصد افراد کو علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ گردوں کے امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

 کورونا سے معمولی شدت سے متاثر افراد میں 15 فیصد جبکہ زیادہ متاثر افراد میں گردوں کی انجری کا 30 فیصد خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ بیماری کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کرنے والے افراد کیلئے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

 کورونا وائرس سے گردوں کو نقصان پہنچنے کا دائمی جبکہ آخری مرحلے کے گردوں کے امراض کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

کڈنی فاؤنڈیشن نے اندازہ لگایا کہ کورونا سے صحت یاب گردوں کے مسائل میں مبتلا 90 فیصد افراد کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ گردوں کے امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

 یوایس ڈیپارٹمنٹ آف ویٹرنز افیئرز کے یکم مارچ 2020 سے یکم مارچ 2021 تک کے17 لاکھ صحت مند اور کووڈ سے متاثر افراد کے میڈیکل ریکارڈز کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ لاکھوں افراد کو پتا ہی چلتا کہ ان کے گردوں کے افعال متاثر ہوسکتے ہیں۔

تحقیق کاروں نے زور دیا کہ ابتدائی مرحلے میں گردوں کے مسائل کو دریافت کرلیا جائے تو فوری علاج کیا جاسکتا ہے ورنہ علاج پیچیدہ ہوسکتا ہے۔

 کورونا سے معمولی شدت سے متاثر افراد میں 15 فیصد جبکہ زیادہ متاثر افراد میں گردوں کی انجری کا 30 فیصد خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے کے بعد صحت یاب افراد میں گردوں کی بیماری کا خطرہ 313 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔