طالبان کی جانب سے نئی حکومت کا اعلان ہفتے تک مؤخر کر دیا گیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف کے مطابق افغانستان کی نئی انتظامیہ کا اعلان آج جمعہ کی نماز کے بعد متوقع تھا تاہم ترجمان طالبان کا کہنا ہے کہ نئی انتظامیہ کا اعلان ہفتے تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے طالبان نے بعد نماز جمعہ کابل میں اہم اجلاس طلب کر رکھا ہے۔
ابھی افغانستان کی نئی حکومت کے خدوخال واضح نہیں ہیں تاہم مختلف ذرائع سے عالمی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ نئی حکومت میں امیرِ طالبان ملا ہبت اللہ سپریم کمانڈر ہوں گے جو نہ صرف ریاست کے مذہبی سربراہ ہوں گے بلکہ حکومت کو اسلامی قوانین کے تحت چلانے کے عمل کی نگرانی بھی کریں گے۔
ملک میں سیاسی حکومت کی سربراہی ملا عبدالغنی برادر کریں گے جب کہ بانی طالبان کے بیٹے ملا یعقوب کو وزیر دفاع، عباس شیر محمد استانکزئی کو وزیر خارجہ اور ذبیح اللہ مجاہد کو وزیر اطلاعات کا عہدہ ملنے کا امکان ہے۔
نئی حکومت میں تمام اقوام اور طبقات کی نمائندگی کے لیے سابق صدر حامد کرزئی، قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ، حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کو بھی حکومت میں شامل کرنے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل کا کنٹرول سنبھالا تھا لیکن انہوں نے اعلان کیا تھا کہ جب تک امریکا کا ایک بھی فوجی افغانستان میں موجود ہے تو اس وقت تک نہ تو حکومت کا اعلان کیا جائے گا اور نہ ہی کابینہ تشکیل دی جائے گی۔
امریکا نے 31 اگست کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے ایک روز پہلے ہی افغانستان سے انخلا مکمل کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد طالبان نے حکومت سازی کے لیے مشاورت تیز کر دی تھی اور افغان میڈیا کی رپورٹس کے مطابق طالبان نے حکومت سازی کے لیے اپنی مشاورت مکمل کر لی ہے۔