افغانستان میں امن و استحکام کے حامی، پاکستان کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ

تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے افغانستان میں امن پر بات چیت کی ، افغانستان میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں، امید ہے طالبان افغانستان میں امن و استحکام لائیں گے لیکن طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا ابھی قبل ازوقت ہے۔

برطانیہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی مشکلات سے بھی آگاہ ہے ، ہم جلد انسانی امداد کے لیے اپنے بجٹ میں اضافہ کریں گے ، افغانستان کے لیے ہم  آج ہی اضافی امداد کی پہلی قسط جاری کریں گے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ 30 ملین پونڈز کو جان بچانے والی ادویات پر خرچ کیا جائے گا ، اس حوالے سے پاکستان کا کردار اہم ہو گا ۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈومینک راب نے افغانستان سے برطانوی باشندوں کے انخلا پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان کو رید لسٹ میں ڈالے جانے سے متعلق ڈومینک راب کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فیصل سلطان کی برطانوی حکام کے ساتھ کورونا کے ٹیکنیکل معاملات پر بات ہو گی، پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے سے متعلق فیصلہ ٹیکنیکل گراؤنڈ پر لیا جا سکے گا۔

برطانوی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہو، پاکستان اور بھارت کو کشمیر کے مسئلے پر بات چیت کرنی چاہیے۔

اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر خارجہ سے باہمی تعلقات اور افغانستان پر بات ہوئی ہے، برطانوی وزیر خارجہ کے پاکستان کو کورونا سے متاثرہ ممالک کی ریڈ لسٹ میں رکھنے کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کئی دھڑے ہیں اس لیے ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، روزانہ 20 سے25 ہزار لوگوں کی پاکستان اور افغانستان میں آمدو رفت ہے، ہم نے افغانستان میں کسی سے تو سرکاری سطح پر بات جاری رکھنی ہے۔