طالبان نے افغانستان میں نئی عبوری حکومت کا اعلان کردیا 

 کابل:طالبان نے اپنی نئی حکومت کے قیام کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق محمداحسن اخوند عبوری وزیراعظم اور ملا عبد الغنی نائب وزیر اعظم ہونگے۔

 طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عہدیداروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ محمدحسن اخوند عبوری وزیراعظم اور ملا عبد الغنی نائب وزیر اعظم ہونگے۔ 

انہوں نے کہاکہ ملا برادرعبدالغنی اور مولانا عبدالسلام دونوں مولانا محمد حسن کے معاون ہوں گے، محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ سراج الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ، ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ، شیر محمد عباس استنکزئی نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہوں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ملا خیراللہ خیرخوا وزیر اطلاعات ہوں گے جبکہ ذبیح اللہ مجاہد کو نائب وزیر اطلاعات و ثقافت مقرر کیا گیا، قاری دین محمد حنیف وزیراقتصادیات وتجارت ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی کے چیف مقرر کردئیے گئے، مولوی محمد عبدالحکیم افغان عدلیہ کے وزیر ہوں گے اور ہدایت اللہ بدری وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔

انہوں نے بتایاکہ شیخ اللہ منیر نئی افغان حکومت میں وزیر تعلیم ہوں گے۔ ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق خلیل الرحمان حقانی وزیر برائے مہاجرین ہوں گے۔

انہوں نے بتایاکہ نور محمد ثاقب وزیر حج، عبدالحکیم وزیر برائے انصاف اور نور اللہ نوری وزیر برائے امور سرحد اور قبائل ہوں گے۔

نجیب اللہ حقانی مواصلات‘ عبدالباقی اعلیٰ تعلیم‘ محمد یونس معدنیات‘ ملک محمد عیسیٰ کان کنی‘ عبدالطیف منصور پانی وبجلی کے وزیر ہونگے۔

 ملا حمیداللہ اخونزادہ وزیر شہری ہوابازی‘ شیخ محمد خالد وزیر دعوت وارشاد (امر بالمعروف ونہی عن المنکر)‘ ملاعبدالمنان عمری وزیر فوائد عامہ ہونگے۔

 اسی طرح ملا عبدالحق واثق ڈائریکٹر انٹیلی جنس‘ حاجی محمد ادر یس سربراہ افغان سنٹرل بینک‘ مولوی احمد جان احمد ڈائریکٹر انتظامی امور‘ ملا محمد فاضل نائب وزیر دفاع‘ محمد عباس ستانکزئی نائب وزیر خارجہ‘ ملا نور جلال نائب وزیر داخلہ‘ ملا عبدالحق اخوند نائب وزیر داخلہ برائے انسداد منشیات‘ ملا تاج میر جواد ڈپٹی ڈائریکٹر انٹیلی جنس اور ملارحمت اللہ ڈپٹی ڈائریکٹر انٹیلی جنس (انتظامی امور) ہونگے۔

ترجمان طالبان کے مطابق نئی کابینہ عبوری ہے اور اس میں بعد میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔فی الحال ہم نے ان وزارتوں کا اعلان کیا ہے جن کی فوری طور پر ضرورت تھی، دیگر وزارتوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

طالبان ترجمان نے کہا کہ پنج شیر میں کوئی جنگ نہیں ہے اور ملک کا ہر حصہ ہمارے وجود کا حصہ ہے،سب طبقوں کو موجودہ کابینہ میں نمائندگی دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مرضی صرف افغانیوں کی چلے گی اور آج کے بعد کوئی بھی افغانستان میں دخل اندازی نہیں کرسکے گا ملک کا نیانام افغانستان اسلامی امارات ہوگا۔

ذبیح اللہ نے مزید کہا کہ بیشتر ممالک کے ساتھ رابطہ ہوئے ہیں اور متعدد ممالک کے محکمہ خارجہ کے نمائندگان نے افغانستان کے دورے کیے ہیں۔

طالبان ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں کسی کی مداخلت قبول نہیں، ہم نے افغانستان میں مداخلت کرنے والے امریکا کے خلاف بیس سال تک جدوجہد کی بالآخر فتح حاصل کی، ہمارے معاملات میں پاکستان کوئی مداخلت نہیں کررہا یہ محض 20 سال سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔


انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت تشکیل دے دی گئی ہے تاہم اس میں موجود متعدد عہدوں کے لیے کئی ناموں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ہم نے مکمل کوشش اور مشاورت کے بعد سیاسی کابینہ تشکیل دی، ہماری پہلی ترجیح ملک میں قیام امن ہے، جس کیلئے مختلف اقدامات کیے ہیں، موجودہ کابینہ نگراں ہے اور عارضی طور پر اپنی خدمات انجام دیگی۔ 

انہوں نے کہا کہ موجودہ کابینہ میں وقت کے ساتھ سا تھ اصلاحات لاتے رہیں گے، ذمہ داریاں وقتی طور پر دی جارہی ہیں، وزار اور کابینہ اراکین میں ردوبدل ہوسکتا ہے، نگراں کابینہ کا اعلان ملک میں فوری نئی حکومت کی تشکیل کے لیے کیا ہے، مستقل حکومت کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائیگی۔

 ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ آزادی سے متعلق ہونے والا کابل کا حالیہ مظاہرہ قانونی نہیں، اگر ایسے مظاہرے ہونے لگے تو ملک میں قیامِ امن کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کو مظاہرے کنٹرول کرنے کا تجربہ نہیں، ہماری اولین کوشش ہے کہ مظاہروں کے دوران شہر میں کسی بھی قسم کی بدنظمی نہ ہو۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اب جومظاہرے کیے جارہے ہیں وہ غیرقانونی ہیں، جب تک مظاہروں سے متعلق قانون نہیں بن جاتا عوام ان سے گریز کرے کیونکہ ایسے مظاہروں سے بیرونی ایجنڈے کا تاثر ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مداخلت سے متعلق پروپیگنڈا 20سال سے جاری ہے، ہمارے معاملات میں پاکستان سمیت کسی ملک کی مداخلت نہیں ہے، ہم نے اپنی آزادی کے لیے تقریبا پوری دنیاسے جنگ لڑی، کوئی ثابت نہیں کرسکتاکہ ہمار ے اقدامات سے پاکستان کوفائدہ ہوا کیونکہ ہم نے طویل جنگ لڑکی جس کے حالات کا اندازہ آپ خود لگا سکتے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پنج شیرکامکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے، ہم کسی ایک قوم کی نمائندگی نہیں کرتے، ہمارے ساتھ تمام قومیت کے لوگ شامل ہیں، نگراں کابینہ کی تشکیل میں بھی تمام اقوام کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے، جس سے قومیت کی بنیاد پر حکومت کی تشکیل کا تاثر غلط ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پنج شیرمیں کچھ لوگوں کی جائیدادیں تھیں اور کچھ غربا تھے، لوگوں نے قوم کے نام پرجائیدادیں بنائیں تھیں، جس کی وجہ سے دیگر اقوام کے لوگ محرومیوں کا شکار تھے، آج ہونے والے مظاہرے میں پنج شیر کی جنگ روکنے کا مطالبہ کیا گیا، جب ہم جنگ جیت چکے ہیں تو پھر روکنے کا مطالبہ کیوں کیا جارہا ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ ہمارے نظام کی تشکیل میں کسی اور کی مداخلت نہیں، افغانستان میں نظام حکومت کا انتخاب صرف افغان شہریوں کا حق ہے، اس معاملے میں کسی اور ملک کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، عوام اپنا نظام قانون کے مطابق خود چلائیں گے۔

 امارات اسلامیہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم دنیا اور بالخصوص خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، اب ملک چھوڑنے والے قانونی معاملات پورے کر کے ہی جا سکیں گے۔