کورین ائرلائن سے ہمارا جہاز ٹوکیو کیلئے روانہ ہوا رات کے تقریباً ایک بج گئے تھے۔ ساتھ والی سیٹ پر ایک امریکن فوجی بھی سفر کر رہا تھا اس کا نام جان تھا وہ ساؤتھ کوریا میں ملازمت کرتا تھا۔ دن کے دو بجے ہم ٹوکیو پہنچ گئے تھے اور ابھی ایک اور لمبا سفر طے کرنا باقی تھا ہماری تھکاوٹ کا کوئی حال نہ تھا جہاز کی سیٹیں اتنی لمبی چوڑی نہیں ہوتیں کہ ان پر جسم اور دماغ آرام کر سکے ہر وقت ایک عجیب سی بے چینی اور بے کلی کا عالم ہوتا ہے یہاں بجائے اسکے کہ جہاز میں بیٹھے رہتے دوبارہ سے چیک ان ہونے کے مرحلے سے گزرنا پڑا ابھی تو دن تھا اور جہاز نے رات کے ساڑھے تین بجے لاس اینجلس کیلئے یہاں سے نکلنا تھا آپ نے اندازہ لگالیا ہوگا کہ مشرق بعید میں واقع ملک ہمارے ملکوں سے کس قدر دور واقع ہوتے ہیں شاید اسلئے ان کو مشرق بعید کہا جاتا ہے ٹوکیو سے لمبے ٹرانزٹ کے بعد ہم سب سے پہلے سیول کے ہوائی اڈے پر پہنچے میں نے زندگی میں کئی ہوائی سفر کئے ہیں اور بے شمار ائرپورٹ دیکھے ہیں لیکن سیول کا ائرپورٹ دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے سیول جنوبی کوریا کا دارالخلافہ ہے اور میں اسکے لاؤنج میں بیٹھی ہوں بہت ہی بڑا ہے صاف ستھرا اور آرام دہ بھی ہے یہاں ہمارا پانچ گھنٹے کاٹرانزٹ ہے اور پھر آخری منزل یعنی لاس اینجلس آجائیگی مجھے خود بھی اندازہ نہیں تھا کہ میں اتنی دور دراز کا سفرکرنے نکل پڑی ہوں لیکن عمر کے درمیانی حصے میں جسم و جان میں کچھ انرجی موجود ہوتی ہے کہ لمبا سفر برداشت کرلیتا ہے لاس اینجلس امریکہ کا مشہور ترین شہر ہے اور نائن الیون کے بعد امریکہ کے کسی بھی شہر میں جانا دنیا کے باسیوں کیلئے مشکل ترین امر بن جاتا ہے اور جس سن میں امریکہ کا سفر میں کرنے نکل پڑی ہوں اس سن میں ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے ٹوئن ٹاورز کو تباہ ہوئے۔ہماری تلاشی کا عالم کچھ جدا ہوتا ہے بہرحال سیکورٹی کے سخت ترین مراحل سے گزر کر ہم بالآخر جہاز میں پہنچ ہی گئے مسلم کھانے کا آرڈر پہلے ہی کیا ہوا تھا ورنہ تو ان جہازوں کے کھانے مسلمان کھانوں سے یکسر مختلف ہوتے ہیں سفر بہت لمبا ہو چکا تھا لیکن ائرلائن اتنی زیادہ اچھی تھی کہ سفر کی صعوبتیں ان کے اچھے رویئے اور خوبصورت مہمان نوازی سے کچھ زائل سی ہوتی چلی گئیں آپ پڑھ کر حیران رہ جائینگے کہ یہ18گھنٹے کی فلائٹ تھی جہاز نے بحرالکاہل کو کراس کیا گرم پانیوں کا سمندر جس کو انگریزی میں Pacafic Occeon کہا جاتا ہے مجھے اس بے انتہا لمبے سفر کا تجربہ اس وقت ہو چکا تھا جب میں اسلام آباد سے واشنگٹن ڈی سی اور بعدازاں کینیڈا گئی تھی۔ ساتھ والی سیٹ پر امریکی فوجی اپنے اندرونی اور بیرونی غموں سے کچھ زیادہ ہی نڈھال ہے لاس اینجلس جسکو مختصراً ایل اے(LA) کہا جاتا ہے روشنیوں اور رنگوں کا شہر ہے جس میزبان نے ہمیں لینے آنا ہے میں اسکو غلطی سے دن کی بجائے رات کا وقت بتاچکی ہوں پاکستان اور امریکہ کے وقت میں 12گھنٹوں کا فرق ہے اور ہم صبح ساڑھے سات بجے ایل اے کے ہوائی اڈے پر موجود ہیں مغربی ممالک میں ٹیلی فون کرنے کی بے پناہ سہولتیں موجود ہیں یہ موبائل فون کا زمانہ نہیں تھا کچھ سکے ڈال کر ٹیلی فون بوتھ سے کال ملائی فون مصروف تھا اور مسیج پر چلا گیا میں نے پیغام چھوڑ دیا اور اپنی غلط آمد کی اطلاع پر معذرت کرکے بتایا کہ ہم ائرپورٹ پر کھڑے ہیں میں مسلسل سوچ رہی تھی کہ ہوسٹل بکنگ تو میری موجود ہے لیکن ہمیں تو نہ راستے آتے ہیں نہ طریقہ ہم لوگ کس طرح منزل پہنچیں گے بہرحال یہاں انتظار گاہ میں جتنے بھی گھنٹے تھے افسوس اور دکھ میں گزر گئے سر درد سے پھٹا جارہا تھا اور ایک گرم چائے کی پیالی کیلئے دل شدت کے ساتھ خواہش بھی کر رہا تھا غمزدہ اور اُداس سفر شاید راستوں کو بھی غمگین کر دیتا ہے کچھ یہی حال میرا بھی تھا یہ محسوس نہیں ہوتا ہے کہ میں دنیا کے ایسے شہروں اور ملکوں کے ائرپورٹس ٹرانزٹ لاؤنجز میں پھر رہی ہوں جہاں آنے کیلئے ایک دنیا کے لوگ خواب دیکھتے ہیں یہاں کے ویزے حاصل کرنے کی نہ صرف خواہش کرتے ہیں بلکہ بے شمار کوششیں بھی کرتے ہیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کی عید اور سادہ سی یادیں
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
داستان ایک محل کی
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
محل سے کھنڈر بننے کی کہانی اور سر آغا خان
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
شہزادی درشہوار
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
پبلک مائن سٹیٹ آرکنساس امریکہ
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو